میری والدہ کی عمر 68 سال ہے، کیا ان کے اوپر عدت فرض ہے یا وہ سفر کر سکتی ہیں؟
عدت طلاق کی ہو یا شوہر کی وفات کی، بہر دو صورت عورت پر عدت گزارنا لازم ہے، شریعت کے اس حکم میں جوان اور سن رسیدہ عورت برابر ہیں لہذا صورت مسئولہ میں شوہر کے انتقال یا طلاق کی وجہ سے جو عدت آپ کی والدہ پر لازم ہوئی ہو، اس کے احکام کی پابندی کرنا لازم ہے، اور بلا ضرورت سفر کرنے یا عدت کے دیگر ممنوعات کے ارتکاب سے بچنا ضروری ہے۔
قرآن کریم میں ہے:
"وَالْمُطَلَّقَاتُ يَتَرَبَّصْنَ بِأَنفُسِهِنَّ ثَلاَثَةَ قُرُوءٍ۔"
(البقرۃ:228)
’’ البحر الرائق ‘‘ میں ہے:
"وجب في الموت إظهاراً للتأسف علی فوات نعمة النکاح؛ فوجب علی المبتوتة إلحاقاً لها بالمتوفی عنها زوجها بالأولی؛ لأن الموت أقطع من الإبانة ... دخل في ترك الزینة الامتشاط بمشط أسنانه ضیقة لا الواسعة، کما في المبسوط، و شمل لبس الحریر بجمیع أنواعه و ألوانه ولو أسود، وجمیع أنواع الحلي من ذهب وفضة وجواهر، زاد في التاتارخانیة القصب".
(۴/۲۵۳، کتاب الطلاق ، فصل في الإحداد)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144307100576
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن