ایزی پیسہ کی ایک شرط یہ ہے کہ اکاؤنٹ میں 2000 رقم رکھنے پر کمپنی 3 روپے یومیہ دے رہی ہے۔ کیا اس رقم کا وصول کرنا صحیح ہے اور ایک شرط یہ رکھی ہے کہ اگر آپ اپنے ایزی پیسہ اکاؤنٹ سے کسی بھی نمبر پر ایزی پیسہ استعمال کرنے کی دعوت بھیجتے ہوں تو دعوت قبول ہونے پر فی اکاؤنٹ 50 روپے کمپنی آپ کو دے گی۔ کیا اس طرح یہ رقم ہمارے لیے جائز ہوگی؟
ایزی پیسہ اور اس جیسی دوسری سروسز جن میں پیسے قرض رکھوانے کی وجہ سے ڈسکاؤنٹ ملتا ہو، ایسے اکاؤنٹ کھولنا چوں کہ ناجائز معاملے کے ساتھ مشروط ہے، اس لیے ایسا اکاؤنٹ اپنے اختیار سے کھولنا ہی جائز نہیں ہے، نیز ان میں قرض کے بدلہ جو سہولیات دی جاتی ہیں ان کا استعمال کرنا بھی جائز نہیں ہے، اور قرض دینا تو فی نفسہ جائز ہے، لیکن کمپنی اس پر جو مشروط منافع دیتی ہے، یہ شرعاً ناجائز ہے؛ اس لیے کہ قرض پر شرط لگا کر نفع کے لین دین کو نبی کریم ﷺ نے سود قرار دیا ہے۔ اور مذکورہ شرطوں کے مطابق جو سہولت دی جا رہی ہے یہ بھی جائز نہیں ہے۔
مزید تفصیل کے لیے درج ذیل فتوی دیکھیں:
ایزی پیسہ اکاؤنٹ اور اس پر ملنے والی مفت سہولیات کا حکم
فقط واللہ اعلم
fatwa_number : 144203201080
darulifta : Jamia Uloom Islamiyyah Allama Muhammad Yousuf Banuri Town