بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

6 ذو القعدة 1446ھ 04 مئی 2025 ء

darulifta

 

زنا کی سزا کی تفصیل


question

زنا کی سزا کیسے دی جائے گی؟

answer

’’زنا‘‘  کبیرہ گناہوں میں سے سخت ترین گناہ ہے،   ’’زنا‘‘ کی شرعی سزا  (حد)  مقرر  ہے،  اگر کوئی شخص اس فعلِ شنیع کا ارتکاب کرے اور  شرائط کے مطابق چار گواہوں کے ذریعہ، یا چار مرتبہ قاضی کی مجلس میں اقرار کے ذریعہ (جس کی تفصیل کتبِ  فقہ میں موجود ہے) اس کاثبوت ہوجائے تو شریعتِ محمدیہ میں ایسے فرد پر ’’حدِّ زنا‘‘ کانافذکرنالازم ہے۔

زناکی شرعی سزایہ ہے کہ اگر بالغ شادی شدہ مردیا عورت زنا کرے تو  اس کو سنگ سار  کیا جائے  اوراگرغیرشادی شدہ اس حرکت کا مرتکب ہو تواس کو سوکوڑے مارے جائیں، ثبوت  کے بعد  سزا کو  معاف کرنے کا اختیار قاضی کو نہیں ہے۔ 

نیز یہ یاد رہے کہ  سزاؤں  (اور تعزیرات) کے نفاذ کا اختیار اسلامی حکومت اور عدلیہ کوہے، ہرفرد کوسزاؤں کے نفاذ کا اختیار شریعت نے نہیں دیاہے۔ خدانخواستہ اگر ایسا واقعہ پیش آجائے (والعیاذباللہ) تو مسلمانوں پر  لازم ہے کہ زجراً و توبیخاً ایسے بدکردارمرد وعورت  سے تعلقات، سلام کلام،میل جول وغیرہ ترک کردیں اور جب تک وہ توبہ نہ کرے اور اس کی توبہ کا خلوص قرائن سے معلوم نہ ہوجائے یا حکومت وعدلیہ اس پر سزا نافذ کردے ، اس وقت تک اس سے ترکِ تعلقات قائم رکھیں۔

فتاوی شامی میں ہے :

" فيشترط الإمام لاستيفاء الحدود". (6/549)

بدائع الصنائع میں ہے :

"ألا ترى أن الإمام يملك أمورا لا تملكها الرعية وهي إقامة الحدود". (2/379)

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"(الحد)وركنه : إقامة الإمام أو نائبه في الإقامة". (15/57)

 فقط واللہ اعلم


fatwa_number : 144210200933

darulifta : Jamia Uloom Islamiyyah Allama Muhammad Yousuf Banuri Town



search

ask_question

required_question_if_not_exists_then_click

ask_question