کیا ہم قربانی کا جانور تیسرے دن اس نیت سے ذبح کرواسکتے ہیں کہ تیسرے دن قصائی کے پیسے کم ہوتے ہیں؟
جس شخص پر قربانی واجب ہو اسے شریعت مطہرہ نے ذی الحجہ کی 10، 11 اور 12 ذو الحجہ میں سے کسی بھی دن قربانی کرنے کا اختیار دیا ہے، لہذا اگر کوئی شخص تیسرے دن غروب آفتاب سے پہلے پہلے قربانی کرلیتا ہے تو اس کی قربانی ادا ہوجائے گی، قصائی کی اجرت کم یا زیادہ ہونے سے قربانی کی صحت پر شرعًا کوئی اثر نہیں پڑتا، لہذا صورتِ مسئولہ میں تیسرے دن قربانی درست ہوجائے گی، تاہم پہلے دن قربانی کرنا افضل ہے، پھر دوسرے دن کی فضیلت ہے، البتہ پہلے، دوسرے یا تیسرے دن میں سے کسی بھی دن قربانی کرنے سے قربانی ادا ہوجائے گی۔
رد المحتار علی الدر المختار میں ہے:
" (يوم النحر إلى آخر أيامه) وهي ثلاثة أفضلها أولها.
و في الرد :
(قوله: وهي ثلاثة) وكذا أيام التشريق ثلاثة، والكل يمضي بأربعة أولها نحر لا غير وآخرها تشريق لا غير والمتوسطان نحر وتشريق هداية. وفيه إشعار بأن التضحية تجوز في الليلتين الأخيرتين لا الأولى، إذ الليل في كل وقت تابع لنهار مستقبل إلا في أيام الأضحية فإنه تابع لنهار ماض كما في المضمرات وغيره، وفيه إشكال لأن ليلة الرابع لم تكن وقتا لها بلا خلاف، إلا أن يقال المراد فيما بين أيام الأضحية قهستاني (قوله: أفضلها أولها) ثم الثاني ثم الثالث كما في القهستاني عن السراجية."
( كتاب الأضحية، ٦ / ٣١٦، ط: دار الفكر )
فقط واللہ اعلم
fatwa_number : 144212201067
darulifta : Jamia Uloom Islamiyyah Allama Muhammad Yousuf Banuri Town