میرے بیٹے کی پیدائش 14 نومبر 2022 کو ہوئی ہے۔ برائے مہربانی مجھے بیٹے کے نام رکھنے کے لیے حروف تجویز کر دیں۔
واضح رہے کہ شریعتِ مطہرہ نے مسلمانوں کو اپنے بچوں کے اچھے نام رکھنے کا حکم دیا ، لیکن اعداداور تاریخ کے اعتبار سے نام رکھنا شریعت میں اس کی کوئی اصل اور بنیاد نہیں ہے، نام رکھنے کا ادب یہ ہے کہ اس میں نیک لوگوں کی نسبت ملحوظ ہو، مثلًا انبیاءِ کرام علیہم السلام یا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم یا نیک مسلمانوں کے نام پر ہو، یا وہ اچھا بامعنی لفظ ہو؛ لہذا بچے کا نام ایسارکھنا چاہیے جو انبیاء کرام علیہم السلام یا صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے ناموں میں سے کوئی نام ہو یا ایسا نام ہو جو معنی کے اعتبار سے اچھا ہو۔
مشکاۃ المصابیح میں ہے:
"و عن أبي الدرداء قال: قال رسول الله صلى الله عليه و سلم: «تدعون يوم القيامة بأسمائكم وأسماء آبائكم فأحسنوا أسمائكم» رواه أحمد وأبو داود."
(کتاب الاداب ، باب الاسامي، جلد ۳، ص:۱۳۴۷، ط:المکتب الاسلامي ، بیروت)
ترجمۃ:"حضرت ابو الدرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: تم لوگوں کو قیامت کے دن تمہارے اور تمہارے باپ کے نام سے پکارا جائے گا، لہٰذا اپنے نام اچھے رکھو۔ (یعنی والدین اولاد کے نام اچھے رکھیں)۔"
مشکاۃ المصابیح میں ہے:
"وعن أبي وهب الجشمي قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «تسموا أسماء الأنبياء وأحب الأسماء إلى الله عبد الله وعبد الرحمن وأصدقها حارث وهمام أقبحها حرب ومرة» . رواه أبو داود."
(کتاب الاداب ، باب الاسامي، جلد ۳ ،ص : ۱۳۴۹، ط : المکتب الاسلامي ، بیروت)
ترجمہ :"حضرت ابو وہب جشمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: انبیاء کے ناموں پر نام رکھو۔ اور اللہ کے ہاں سب سے پسندیدہ ناموں میں سے ’’عبداللہ‘‘ اور ’’عبدالرحمٰن‘‘ ہے، اور مصداق کے اعتبار سے سب سے سچے نام ’’حارث‘‘ اور ’’ہمام‘‘ ہیں۔ اور سب سے برے نام ’’حرب‘‘ اور ’’مرہ‘‘ ہیں۔"
نیز اسلامی نام کے سلسلہ میں جامعہ کی ویب سائٹ میں اسلامی نام موجود ہیں۔ وہاں دیکھے جاسکتے ہیں۔
فقط و اللہ اعلم
fatwa_number : 144404101867
darulifta : Jamia Uloom Islamiyyah Allama Muhammad Yousuf Banuri Town