میری زوجہ کی سب سے بری عادت یہ ہے کہ ہر چھوٹی لڑائی میں طلاق کا مطالبہ کرتی ہے، اپنا سامان سمیٹ کر اپنے والد کو فون کرنے لگتی ہے جو مجھے بہت ناگوار گزرتی ہے، لڑائی کے دوران پاگل ہو جاتی ہے، اپنے بڑے ناخونوں سے نوچتی ہے، جس کے بعد میرے جسم سے خون نکل آتا ہے اور 2دفعہ میرا ہاتھ کٹ چکا ہے، ان کو کسی غلطی کا احساس نہیں ہوتا،ان کے گھر والے بجاۓ ان کو سمجھانے کے میری والدہ سے لڑتے ہیں، اب کئی دفعہ میری بیوی نے مجھ سے پوچھے بغیر اپنے والد کو لڑائی کے دوران فون کیا اور وہ ان کو چپکے سے لینے آۓ اور جاتے ہوۓ وہ یہ کہ گئے کہ جو نئی بیوی آۓ وہ آپ کو خوش رکھے، اب 5 دن بعد وہ گھر آنا چاہتی ہے، میں بھی چاہتا ہوں گھر خراب نہ ہو؛ لیکن آپ سے یہ پوچھنا ہے قران و سنت کی روشنی میں اس مسئلے کا کیا حل ہے ؟
واضح رہے کہ نکاح ایک مقدس رشتہ ہے، جس سےمیاں بیوی کے درمیان ایک خوشگوارزندگی وجودمیں آتی ہے، ازدواجی زندگی کوخوشگواراور پرسکون بنانے کے لیے میاں بیوی دونوں پر ایک دوسرے کے حقوق کا خیال رکھنا ضروری ہے،نیز بلاوجۂ شرعی کے طلاق کا مطالبہ کرناشرعاًدرست نہیں ہے۔
صورتِ مسئولہ میں اگر واقعۃًسائل کی بیوی چھوٹی باتوں پر لڑتی ہےاورہربات پر طلاق کا مطالبہ کرتی ہے، تو اس کےلیے شرعاًاس طرح کرنادرست نہیں ہے، اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بغیرشرعی وجہ کے طلاق کا مطالبہ کرنے والی عورتوں کومنافق قراردیاہے، اگرسائل کی بیوی آناچاہتی ہےتوسائل کو چاہیے کہ اسے اپنے گھرلاکر اپناگھربسانے کی کوشش کرے، اسے اچھے طریقے سے سمجھانے کی کوشش کرےدونوں خاندانوں کے بزرگ افراد کو درمیان میں بٹھاکرآئندہ کےلیے مسئلے کا مناسب حل تلاش کریں۔
قرآنِ کریم میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
" وَعَاشِرُوهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ فَإِنْ كَرِهْتُمُوهُنَّ فَعَسَى أَنْ تَكْرَهُوا شَيْئًا وَيَجْعَلَ اللَّهُ فِيهِ خَيْرًا كَثِيرًا "(النساء: 19)
ترجمہ: "اور ان عورتوں کے ساتھ خوبی کے ساتھ گزران کرو، اور اگر وہ تم کو ناپسند ہوں تو ممکن ہے کہ تم ایک شے کو ناپسند کرو اور اللہ تعالیٰ اس کے اندر کوئی بڑی منفعت رکھ دے۔"(ازبیان القرآن)
حدیثِ مبارک میں ہے:
"قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: أكمل المؤمنين إيماناً أحسنهم خلقاً، وخياركم خياركم لنسائهم. رواه الترمذي."
(مشکاة المصابیح، باب عشرة النساء،ج:2،ص:282، ط: قدیمي)
ترجمہ:"رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مؤمنین میں سے کامل ترین ایمان اس شخص کا ہے جو ان میں سے بہت زیادہ خوش اخلاق ہو، اور تم میں بہتر وہ شخص ہے جو اپنی عورتوں کے حق میں بہتر ہے"۔
(مظاہر حق، ج:3،ص:370، ط: دارالاشاعت)
ایک دوسری حدیثِ مبارک میں ہے:
"قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: خيركم خيركم لأهله وأنا خيركم لأهلي."
(مشکاة المصابیح، 2/281، باب عشرة النساء، ط: قدیمي)
ترجمہ:"رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا: تم میں بہترین شخص وہ ہے جو اپنے اہل (بیوی، بچوں، اقرباء اور خدمت گزاروں) کے حق میں بہترین ہو، اور میں اپنے اہل کے حق میں تم میں بہترین ہوں"۔
(مظاہر حق،ج:3،ص:365، ط: دارالاشاعت)
فقط واللہ اعلم
fatwa_number : 144405100423
darulifta : Jamia Uloom Islamiyyah Allama Muhammad Yousuf Banuri Town