اگر قرآن کی قسم قرآن اٹھا کر کھا لی جائے اور بعد میں اس قسم سے رجوع کرنا ہو تو اس کا کفارہ کیا ہوگا؟
قرآن کی قسم کھانے سے منع کیاگیاہے، لیکن اگر کسی نے (قسم کے الفاظ کہتے ہوئے) قرآنِ پاک کی قسم کھالی تو منعقد ہوجاتی ہے، اگر کسی جائز یا بہتر کام کی قسم کھائی ہے تو اسے پورا کرنا چاہیے، البتہ اگر قسم ٹوٹ جائے یا کسی گناہ یا نامناسب کام پر قسم کھائی تھی اور اسے توڑدیا (جب کہ مناسب بھی یہی ہے کہ ایسی قسم کو توڑ دیا جائے) تو اس کے توڑنے کا کفارہ یہ ہے کہ دس مسکینوں کو دو وقت کا کھانا کھلائے، چاہے تو ہر مسکین کو ایک صدقہ فطر کی مقدار (پونے دو سیر گندم یا اس کی قیمت) بھی دے سکتا ہے، یا دس مسکینوں کو لباس پہنائے، اور ان دونوں صورتوں کی گنجائش نہ ہو تو قسم کے کفارہ کی نیت سے لگاتار تین روزہ رکھے۔
النتف للفتاوی میں ہے:
"قال: وكفارة كل يمين ثلاثة أشياء إلا أن يكون بطلاق أو عتق وهو عتق رقبة أو إطعام عشرة مساكين أو كسوتهم، والمكفر فيها مخير، والكتاب به ناطق، فان عجز عنها فيصوم ثلاثة أيام تباعاً".
(النتف في الفتاوى للسغدي (1 / 383) کتاب الایمان والکفارات، ط: مؤسسة الرسالة،بیروت)
التفسير المظهري (3 / 161):
لو حلف بالقران يكون يمينا عند الائمة الثلاثة وعند ابى حنيفة لا يكون يمينا لعدم العرف وقال ابن همام ولا يخفى ان الحلف بالقران الان متعارف فيكون يمينا يعنى عنه ابى حنيفة ايضا كما هو قول الائمة الثلاثة وكذا الكلام لو حلف بالمصحف فان المراد به القران دون القراطيس وحكى ابن عبد البر فى التمهيد فى المسألة اقوال الصحابة والتابعين واتفاقهم على إيجاب الكفارة فيها قال ولم يخالف فيها الا من لايعتد بقوله."
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3 / 712):
"(لا) يقسم (بغير الله تعالى كالنبي والقرآن والكعبة) قال الكمال: ولايخفى أن الحلف بالقرآن الآن متعارف فيكون يمينًا."
فقط واللہ اعلم
fatwa_number : 144207201134
darulifta : Jamia Uloom Islamiyyah Allama Muhammad Yousuf Banuri Town