میں پس منظر میں نیچر ویڈیوز کے ساتھ تلاوت قرآن کی ویڈیوز بنا سکتا ہوں اور پھر کمائی کے لیے یوٹیوب پر اپ لوڈ کر سکتا ہوں؟ کیا اس طریقے سے کمانا حلال ہے؟ کیا یہ حدیث کے اس زمرے میں نہیں آئے گی جس میں قرآن سے مال کمانا جائز نہیں؟
واضح رہے کہ یوٹیوب پر کسی بھی ویڈیو کو اَپ لوڈ کرنے کی صورت میں جب فالوورز زیادہ ہوجاتے ہیں تو یوٹیوب انتظامیہ چینل ہولڈر کی اجازت سے اس میں اپنے مختلف کسٹمر کے اشتہار چلاتی ہے، اور اس کی ایڈورٹائزمنٹ اور مارکیٹنگ کرنے پر ویڈیو اَپ لوڈ کرنے والے کو بھی پیسے دیتی ہے، جس کا شرعی حکم یہ ہے کہ اگرچہ مذکورہ اَپ لوڈ کردہ ویڈیو میں عام خرابیاں(مثلاً جاندار کی تصاویر وغیرہ) نہ بھی ہوں تب بھی یوٹیوب کی طرف سے لگائے جانے والے اشتہار میں یہ خرابیاں پائی جاتی ہیں، اور ہماری معلومات کے مطابق یوٹیوب پر چینل بناتے وقت ہی معاہدہ کیا جاتاہے کہ مخصوص مدت میں چینل کے سبسکرائبرز اور ویورز مخصوص تعداد تک پہنچیں گے تو یوٹیوب انتظامیہ اس چینل پر مختلف لوگوں کے اشتہارات چلانے کی مجاز ہوگی، اور چینل بنانے والا اس معاہدے کو تسلیم کرنے پر مجبور ہوتاہے، الا یہ کہ اشتہارات بند کرنے کے لیے وہ باقاعدہ فیس ادا کرے اور چینل کو کمرشل بنیاد پر استعمال نہ کرے، اور ان اشتہارات کا انتخاب کسی بھی یوزر کی سرچنگ بیس یا لوکیشن یا مختلف لوگوں کے اعتبار سے مختلف ہوسکتاہے، چینل بناتے وقت چوں کہ اس معاہدے پر رضامندی پائی جاتی ہے، لہٰذا یوٹیوب پر چینل بناکر مذکورہ ویڈیو اپلوڈ کرناہی درست نہیں ہے، اور چینل بناتے وقت یوٹیوب انتظامیہ کو جب ایڈ چلانے کی اجازت دی جائے تو اس کے بعد وہ مختلف ڈیوائسز کی سرچنگ بیس یا لوکیشن یا ملکوں کے حساب سے مختلف ایڈ چلاتے ہیں، مثلاً اگر پاکستان میں اسی ویڈیو پر وہ کوئی اشتہار چلاتے ہیں، مغربی ممالک میں اس پر وہ کسی اور قسم کا اشتہار چلاتے ہیں، اور پاکستان میں ہی ایک شخص کی ڈیوائس پر الگ اشتہار چلتاہے تو دوسرے شخص کی ڈیوائس پر دوسری نوعیت کا اشتہار چل سکتاہے، جس میں بسااوقات حرام اور ناجائز چیزوں کی تشہیر بھی کرتے ہیں، ان تمام مفاسد کے پیشِ نظر یوٹیوب پر کسی بھی قسم کی ویڈیو اپ لوڈ کرکے پیسے کمانے کی شرعًا اجازت نہیں ہے۔
المبسوط للسرخسی میں ہے:
"والاستئجار على المعاصي باطل فإن بعقد الإجارة يستحق تسليم المعقود عليه شرعا ولا يجوز أن يستحق على المرء فعل به يكون عاصيا شرعا."
(کتاب الاجارات،باب الاجارۃ الفاسدۃ،ج16،ص38،ط:دار المعرفۃ)
فتاوی شامی میں ہے:
"وأما فعل التصوير فهو غير جائز مطلقا لأنه مضاهاة لخلق الله تعالى كما مر، [خاتمة]
قال في النهر: جوز في الخلاصة لمن رأى صورة في بيت غيره أن يزيلها؛ وينبغي أن يجب عليه؛ ولو استأجر مصورا فلا أجر له لأن عمله معصية كذا عن محمد."
(کتاب الصلاۃ، ج1، ص650، ط؛سعید)
فقط واللہ اعلم
fatwa_number : 144411100795
darulifta : Jamia Uloom Islamiyyah Allama Muhammad Yousuf Banuri Town