بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

darulifta

 

قادیانیوں کے ساتھ کھانا پینا اور کھیلنا


question

میں ایک گراؤنڈ کھیلنے جاتا تھا، وہاں میں اور کچھ اور دوست ایک ساتھ فٹبال کا میچ کھیلتے تھے، ایک لمبے عرصے تک ہم اس میچ کو جاری رکھے ہوئے تھے کہ ہمیں اندازہ ہوا کہ میرے ساتھ جو  ساتھی کھیل کھیل رہے ہیں ان میں سے تین چار لڑکے قادیانی ہیں، میں ان دوستوں کے ساتھ اٹھتا بیٹھتا اور کبھی کبھی ہم کھانے کا پروگرام بناتے، تو میں اس کے ساتھ کھانے پینے میں شریک ہو جاتا، جب مجھے پتہ چلا کہ یہ لڑکے قادیانی ہیں تو اب میرے لیے کیا حکم ہے ؟  اب مجھے ان لڑکوں کے ساتھ کھیل کھیلنے اور کھانے پینے میں شرکت کے متعلق کیا حکم ہے؟ گزارش ہے کہ آپ تفصیل سے بتائیں گے تو میں اپنے دوستوں کو قائل کر سکوں گا دلائل کے ساتھ!

answer

واضح رہے کہ قادیانی باتفاق علماء امت کافر اور دائرہ اسلام  سے خارج ہے، یہ اپنے  کفریہ عقائد رکھنے کے ساتھ ساتھ اپنے آپ کو مسلمان ظاہر کرتے ہیں، اور مسلمانوں کو کافر کہتے ہیں اور اپنے مذہب کو اسلام کا لیبل لگا کر فروغ دیتے ہیں اور اپنے کفریہ عقائد کو باطل تاویلات کے ذریعہ اسلام باور کراتے ہیں، ایسے لوگوں کو شریعت کی اصطلاح میں "زندیق" کہتے ہیں، زندیق کا کفر انتہائی درجہ کا کفر ہے، پوری ملتِ اسلامیہ متفقہ طور پر قادیانیوں کو کافروں کی بد ترین قسم "زندیق" اور "کافر محارب" قرار دیتی ہے، تمام مکاتبِ  فکر کا متفقہ فتویٰ ہے کہ قادیانیوں/مرزائیوں سے خرید و فروخت، تجارت، لین دین، سلام و کلام، ملنا جلنا، کھانا پینا، شادی و غمی میں شرکت، جنازہ میں شرکت، تعزیت، عیادت، ان کے ساتھ تعاون یا ملازمت سب شریعت اسلامیہ میں سخت ممنوع اور حرام ہیں۔

لہٰذا آپ کے لیے  قادیانی سے دوستی رکھنا اور  ان کے ساتھ کھانے پینے میں  شریک ہونا اور کھیلنا قطعاً جائز نہیں ہے، اور آئندہ کے لیے بھی اس سے مکمل قطع تعلق کرنا ضروری ہے۔

ارشاد باری تعالیٰ ہے:

"﴿ لَايَتَّخِذِ الْمُؤْمِنُونَ الْكٰفِرِينَ أَوْلِيَآءَ مِنْ دُونِ الْمُؤْمِنِينَ وَمَنْ يَفْعَلْ ذٰلِكَ فَلَيْسَ مِنَ اللّٰهِ فِي شَيْءٍ إِلَّا أَنْ تَتَّقُوْا مِنْهُمْ تُقَاةً وَّيُحَذِّرُكُمُ اللّٰهُ نَفْسَهُ وَإِلَى اللّٰهِ الْمَصِيرُ﴾."[آل عمران:28]

ترجمہ: "مسلمانوں کو چاہیے کہ کفار کو (ظاہراً یا باطناً) دوست نہ بناویں  مسلمانوں (کی دوستی) سے تجاوز کرکے ، اور جو شخص ایسا (کام) کرے گا سو وہ شخص اللہ کے ساتھ (دوستی رکھنے کے) کسی شمار میں نہیں، مگر ایسی صورت میں کہ تم ان سے کسی قسم کا (قوی) اندیشہ رکھتے ہو۔ اور اللہ تعالیٰ تم کو اپنی ذات سے ڈراتا ہے اور خدا ہی کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔"

مفتی اعظم ہندمفتی کفایت اللہ رحمہ اللہ لکھتے ہیں:

''اگردین کوفتنے سے محفوظ رکھناچاہتے ہوں تو (قادیانیوں سے) قطع تعلق کرلیناچاہیے، ان سے رشتہ ناتاکرنا ان کے ساتھ خلط ملط رکھناجس کا دین اور عقائد پر اثر پڑے ناجائزہے ... اور قادیانیوں کے ساتھ کھانا پینا رکھنا خطرناک ہے۔"

(تیرہواں باب، فصل چہارم: فرقہ قادیانی، جلد:1، صفحہ: 325، طبع: دارالاشاعت)

فقط واللہ اعلم


fatwa_number : 144505101966

darulifta : Jamia Uloom Islamiyyah Allama Muhammad Yousuf Banuri Town



search

ask_question

required_question_if_not_exists_then_click

ask_question