بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 ذو القعدة 1445ھ 16 مئی 2024 ء

darulifta

 

عورت کا چہرے، بازو اور انگلیوں کے بال صاف کرنے کے لیے بلیڈ کا استعمال


question

عورتوں کے لیے مردوں سے  مشابہ  بال صاف کرنا ضروری ہے، اب اگر وہ بال چہرے بازو انگلیوں کہیں پر بھی ہوں، ان کو صاف کرنا درست ہے، اور ان کو صاف کرنے  کے لیے بلیڈ کا استعمال کرنا کیسا ہے؟

answer

آپ کے سوال کا پہلا جملہ درست نہیں کہ عورتوں کے لیے مردوں کے مشابہ بال صاف کرنا ضروری ہے، بات یہ ہے کہ عورت کے لیے  غیر معتاد بال صاف کرنا  لازم نہیں ہے،  باقی خواتین کے لیے سر کے علاوہ،  چہرے بازو، انگلیوں  اور پنڈلیوں وغیرہ کے بال صاف کرنے کا حکم یہ ہے کہ عورت کے لیے چہرے کے خلافِ عادت آنے والے بال مثلاً داڑھی، مونچھ، پیشانی وغیرہ کے بال یا کلائیوں اور پنڈلیوں کے بال یا جسم کے دیگر بال (سر  اور آبرو کے علاوہ) صاف کرنا جائز ہے۔

باقی عورت کے لیےبھنویں بنانا (دھاگا یا کسی اور چیز سے)یا اَبرو کے اطراف سے بال اکھاڑ کر باریک دھاری بنانا جائز نہیں، اس پر حدیث میں لعنت وارد ہوئی ہے،  اسی طرح  دونوں ابرؤں کے درمیان کے بال زیب وزینت کے حصول کے لیے کتروانا جائز نہیں،  البتہ اگر  اَبرو بہت زیادہ پھیلے ہوئے ہوں تو ان کو درست کرکے  عام  حالت کے مطابق   (ازالۂ عیب کے لیے )معتدل کرنے کی گنجائش ہے۔

پھر عورت کے لیے زیرِناف اور بغل کے بال  چٹکی یا چمٹی سے اکھاڑنا مستحب ہے، اس کے لیے پاؤڈر یا کریم کا استعمال بھی کیا جاسکتا ہے،بلیڈ بھی استعمال کرسکتی ہے، لیکن یہ مناسب نہیں۔

(فتاوی محمودیہ 19 / 426  ط: فاروقیہ)

اسی طرح بازو وغیرہ کے بال بلیڈ کے بجائے پاؤڈر یا کریم وغیرہ سے صاف کرنا بہتر ہے۔

حاشية رد المحتار على الدر المختار - (6 / 406):

"و في الأشباه: و السنة في عانة المرأة النتف.

فقط واللہ اعلم


fatwa_number : 144204200814

darulifta : Jamia Uloom Islamiyyah Allama Muhammad Yousuf Banuri Town



search

ask_question

required_question_if_not_exists_then_click

ask_question