عورتوں کے لیے مردوں سے مشابہ بال صاف کرنا ضروری ہے، اب اگر وہ بال چہرے بازو انگلیوں کہیں پر بھی ہوں، ان کو صاف کرنا درست ہے، اور ان کو صاف کرنے کے لیے بلیڈ کا استعمال کرنا کیسا ہے؟
آپ کے سوال کا پہلا جملہ درست نہیں کہ عورتوں کے لیے مردوں کے مشابہ بال صاف کرنا ضروری ہے، بات یہ ہے کہ عورت کے لیے غیر معتاد بال صاف کرنا لازم نہیں ہے، باقی خواتین کے لیے سر کے علاوہ، چہرے بازو، انگلیوں اور پنڈلیوں وغیرہ کے بال صاف کرنے کا حکم یہ ہے کہ عورت کے لیے چہرے کے خلافِ عادت آنے والے بال مثلاً داڑھی، مونچھ، پیشانی وغیرہ کے بال یا کلائیوں اور پنڈلیوں کے بال یا جسم کے دیگر بال (سر اور آبرو کے علاوہ) صاف کرنا جائز ہے۔
باقی عورت کے لیےبھنویں بنانا (دھاگا یا کسی اور چیز سے)یا اَبرو کے اطراف سے بال اکھاڑ کر باریک دھاری بنانا جائز نہیں، اس پر حدیث میں لعنت وارد ہوئی ہے، اسی طرح دونوں ابرؤں کے درمیان کے بال زیب وزینت کے حصول کے لیے کتروانا جائز نہیں، البتہ اگر اَبرو بہت زیادہ پھیلے ہوئے ہوں تو ان کو درست کرکے عام حالت کے مطابق (ازالۂ عیب کے لیے )معتدل کرنے کی گنجائش ہے۔
پھر عورت کے لیے زیرِناف اور بغل کے بال چٹکی یا چمٹی سے اکھاڑنا مستحب ہے، اس کے لیے پاؤڈر یا کریم کا استعمال بھی کیا جاسکتا ہے،بلیڈ بھی استعمال کرسکتی ہے، لیکن یہ مناسب نہیں۔
(فتاوی محمودیہ 19 / 426 ط: فاروقیہ)
اسی طرح بازو وغیرہ کے بال بلیڈ کے بجائے پاؤڈر یا کریم وغیرہ سے صاف کرنا بہتر ہے۔
حاشية رد المحتار على الدر المختار - (6 / 406):
"و في الأشباه: و السنة في عانة المرأة النتف.
فقط واللہ اعلم
fatwa_number : 144204200814
darulifta : Jamia Uloom Islamiyyah Allama Muhammad Yousuf Banuri Town