بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 ذو القعدة 1445ھ 16 مئی 2024 ء

darulifta

 

نصاب کیا ہوتا ہے؟بیوی کی زکات کس کے ذمہ ہے؟مقروض پر زکات؟


question

میں ہر سال رمضان میں زکات دیتا ہوں،مجھے معلوم کرنا ہے کہ نصاب کیا ہوتا ہے؟سونے کی قیمت اس کے ساتھ بینک اکاؤنٹ میں پیسہ جو ایک سال تک موجود رہا؟اکاؤنٹ کا وہ پیسہ جو کسی سے ادھار لیا ہو وہ نصاب میں شامل نہیں ہوتا،میں اپنی بیوی کے سونے کی زکات دے سکتا ہوں؟

answer

 اگر آپ کے پاس صرف سونا ہو تو ساڑھے سات تولہ سونا، اوراگر صرف چاندی ہو تو ساڑھے باون تولہ چاندی، یا اس  کی مالیت کے برابر نقدی یا سامانِ تجارت ہو ، یا سونا اور نقدی (چاہے اکاؤنٹ میں ہو یا گھر میں)دونوں  ملا کر مجموعی مالیت چاندی کے نصاب کے برابر بنتی ہو تو آپ صاحب نصاب ہیں،اس کے بعد   جب اس مال پر قمری مہینوں کے اعتبار سے  سال مکمل سال ہو تو اس پر ڈھائی فیصد زکات ادا کرنا لازم ہے۔

لیے گئے قرض کی رقم نصاب میں شامل نہیں ہوتا یعنی قرض کی رقم منہا کر کے باقی نصاب کے برابر ہو تو اس پر زکوۃ واجب ہوگی۔

باقی بیوی کے زیور کی زکات بیوی کے ذمہ ہے،شوہر کے ذمہ نہیں،البتہ اگر شوہر بیوی کی طرف سے اس کے زیور کی زکات ادا کرنا چاہے تو بیوی کی اجازت سے ادا کرسکتا ہے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"تجب في كل مائتي درهم خمسة دراهم، وفي كل عشرين مثقال ذهب نصف مثقال مضروبا كان أو لم يكن مصوغا أو غير مصوغ حليا كان للرجال أو للنساء تبرا كان أو سبيكة كذا في الخلاصة."

(کتاب الزکاۃ،ج1،ص178،ط؛دار الفکر)

الدر المختار وحاشیہ ابن عابدین میں ہے:

"(فارغ عن دين له مطالب من جهة العباد) سواء كان لله كزكاة وخراج أو للعبد، ولو كفالة أو مؤجلا.

(قوله أو مؤجلا إلخ) عزاه في المعراج إلى شرح الطحاوي، وقال: وعن أبي حنيفة لا يمنع. وقال الصدر الشهيد: لا رواية فيه، ولكل من المنع وعدمه وجه. زاد القهستاني عن الجواهر: والصحيح أنه غير مانع."

ــ(کتاب الزکاۃ،ج2،ص261،ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


fatwa_number : 144408102228

darulifta : Jamia Uloom Islamiyyah Allama Muhammad Yousuf Banuri Town



search

ask_question

required_question_if_not_exists_then_click

ask_question