اگر انسان کو یاد نہ رہے کہ وہ ناپاک ہے اور اس صورت میں وہ مسجد میں نماز کے لیے اذان دے دے،کیا اس سے لوگوں کی نماز پر کوئی اثر ہو گا؟اس کے بارے میں تفصیل سے آگاہ کیجیے۔
ناپاکی کی حالت میں اذان دینا مکروہِ تحریمی ہے، اگر اگر ناپاکی کی حالت میں اذان دے دی گئی تو اذان تو ادا ہوجائے گی، لیکن اُس اذان کا اعادہ مستحب ہے اور اس سے لوگوں کی نماز پر اثر نہیں پڑے گا ۔
فتاوی شامی میں ہے :
"(ويكره أذان جنب وإقامته وإقامة محدث لا أذانه) على المذهب۔۔۔۔۔(ويعاد أذان جنب) ندبا، وقيل وجوبا
(قوله: ويكره أذان جنب) لأنه يصير داعيا إلى ما لا يجيب إليه، وإقامته أولى بالكراهة. وصرح في الخانية بأنه تجب الطهارة فيه عن أغلظ الحدثين. وظاهر أن الكراهة تحريمية بحر."
(كتاب الصلاة ،باب الاذان،ج:1،ص:392،سعيد)
فقط واللہ اعلم
fatwa_number : 144506101138
darulifta : Jamia Uloom Islamiyyah Allama Muhammad Yousuf Banuri Town