کیا کو ئی خاتون اپنے شوہر سے خلع لینے کے پندرہ ( 15) سال بعد حلالہ کیے بغیر دوبارہ نکاح کر سکتی ہے؟
واضح رہے کہ خلع کے شرعا درست ہونے کے لیے ضروری ہے کہ میاں بیوی دونوں خلع پر راضی ہوں، یک طرفہ خلع شرعا معتبر نہیں، لہذا صورتِ مسئولہ میں شرعی شرائط کے مطابق خلع ہوجانے کی صورت میں ایک طلاقِ بائن واقع ہوجاتی ہے،( اگر اس میں تین طلاقیں لکھی ہوئی نہیں تھیں) اس کے بعد اگر دونوں میاں بیوی باہمی رضامندی سے ایک ساتھ رہنا چاہتے ہیں تو دو گواہوں کی موجودگی میں نئے مہر کے ساتھ دوبارہ نکاح کر کے رہ سکتے ہیں، اس کے لیے حلالہ کی ضرورت نہیں ہوتی ہے (اور یہ حکم تب ہےجب شوہر نےاس سے پہلے دو اور طلاقیں نہ دی ہوں) اور آئندہ کے لیے شوہر کو دو طلاقوں کا اختیار حاصل ہوگا۔
البحر الرائق میں ہے:
" (قوله الواقع به، وبالطلاق على مال طلاق بائن) أي بالخلع الشرعي أما الخلع فقوله عليه الصلاة والسلام الخلع تطليقة بائنة، ولأنه يحتمل الطلاق حتى صار من الكنايات، والواقع بالكناية بائن."
(كتاب الطلاق ، باب الخلع، 77/4،ط: دار الكتاب الإسلامي)
بدائع الصنائع میں ہے:
"فالحكم الأصلي لما دون الثلاث من الواحدة البائنة، والثنتين البائنتين هو نقصان عدد الطلاق، وزوال الملك أيضاً حتى لا يحل له وطؤها إلا بنكاح جديد ولا يصح ظهاره، وإيلاؤه ولا يجري اللعان بينهما ولا يجري التوارث ولا يحرم حرمةً غليظةً حتى يجوز له نكاحها من غير أن تتزوج بزوج آخر؛ لأن ما دون الثلاثة - وإن كان بائناً - فإنه يوجب زوال الملك لا زوال حل المحلية."
(كتاب الطلاق، فصل فی حکم الطلاق البائن ، 77/4،ط: العلمية ،بیروت)
فقط واللہ اعلم
fatwa_number : 144606100645
darulifta : Jamia Uloom Islamiyyah Allama Muhammad Yousuf Banuri Town