بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 ذو القعدة 1445ھ 16 مئی 2024 ء

darulifta

 

کیا چاند گرہن ہونے کی صورت میں حاملہ عورت کو اس کے ختم تک عبادت کرنی ہوگی ؟


question

دورانِ حمل اگر چاند گرہن ہوجائے تو کیا حاملہ  عورت کو گرہن ختم ہونے کے وقت تک جاگ کر عبادت کرنی ہوگی؟

answer

واضح رہے کہ چاند گرہن کے وقت مردوعورت دونوں کے لیے انفرادی طور پر نماز پڑھنا اور دعا کرنا مسنون ہے اور اس میں نماز کو طویل کرکے دعا کو مختصر کرنا یا نماز کو مختصر کرکے دعا کو طویل کرنا گرہن ختم ہونے تک دونوں طرح جائز ہے،لہذا صورتِ مسئولہ میں کسی بھی مرد و  عورت کے لیے اگر طویل نماز پڑھنا دشوار ہو تو وہ مختصر نماز پڑھ کرچاندگرہن ختم ہونے تک باقی وقت دعا میں گزارسکتے ہیں ،اس میں حاملہ عورت کی کوئی تخصیص نہیں ہے ۔

حاشیۃ الطحطاوی علی مراقی الفلاح میں ہے:

"وسن تطويلهما" بنحو سورة البقرة قال الكمال وهذا مستنثى من تطويل الصلاة ولو خففها جاز ولا يكون مخالفا للسنة لأن المسنون استيعاب الوقت بالصلاة والدعاء فإذا خفف إحداهما طول الأخرى ليبقى على الخشوع والخوف إلى انجلاء الشمس ..و" إذا دعا "يؤمنون على دعائه" ويستمرون كذلك "حتى يكمل إجلاء الشمس" كما ورد "وإن لم يحضر الإمام صلوا" أي الناس "فرادى" ركعتين أو أربعا في منازلهم "ك" أداء صلاة "الخسوف" فرادى لأن القمر خسف مرارا في عهد النبي صلى الله عليه وسلم ولم ينقل إلينا أنه صلى الله عليه وسلم جمع الناس دفعا للفتنة وكسوف القمر ذهاب ضوئه والخسوف دائرته والحكم أعم."

(كتاب الصلاة،باب صلاة الكسوف والخسوف،ص:545،ط:دار الكتب العلمية)

فقط والله أعلم


fatwa_number : 144408102400

darulifta : Jamia Uloom Islamiyyah Allama Muhammad Yousuf Banuri Town



search

ask_question

required_question_if_not_exists_then_click

ask_question