بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

darulifta

 

انٹرسٹ کے پیسے حلال پیسوں سے تبدیل کرنے سے حلال نہیں ہوں گے


question

اگر انٹرسٹ کے پیسے حلال پیسوں سے تبدیل کرلیں تو کیا  یہ پیسے حلال ہوجائیں گے ؟

answer

انٹرسٹ (سود) سے ملنے والے پیسے حلال پیسوں سے تبدیل کرنے سے حلال نہیں ہوں گے؛  سودی رقم کا لین دین اور اس سے کسی قسم کا فائدہ (بدلے میں کوئی چیز یا نفع) حاصل کرنا حرام ہے، اور ایسی رقم جہاں سے آئی ہو وہیں واپس کر دینا واجب ہے، البتہ اگر واپس کرنا ناممکن ہو (یعنی سودی رقم کا مالک معلوم نہ ہو، یا وہ واپس نہ لیتا ہو) تو ثواب کی نیت کے بغیر کسی ضرورت مند  (مستحقِ زکاۃ) کو صدقہ کردینا ضروری ہے ۔

قرآنِ کریم میں ہے:

" يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَذَرُوا مَا بَقِيَ مِنَ الرِّبَا إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ . فَإِن لَّمْ تفعَلُوا فَأْذَنُوا بِحَرْبٍ مِّنَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ ۖ وَإِن تُبْتُمْ فَلَكُمْ رُءُوسُ أَمْوَالِكُمْ لَا تَظْلِمُونَ وَلَا تُظْلَمُونَ . وَإِن كَانَ ذُو عُسْرَةٍ فَنَظِرَةٌ إِلَىٰ مَيْسَرَةٍ ۚ وَأَن تَصَدَّقُوا خَيْرٌ لَّكُمْ ۖ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ .(سورة البقرة: ٢٧٨-٢٨٠)"

"ترجمہ: اے ایمان والو ! اللہ سے ڈرو اور جو کچھ سود کا بقایاہے اس کو چھوڑ دو اگر تم ایمان والے ہو، پھر اگرتم نہ کرو گے تو  اشتہار سن لو جنگ کا اللہ کی طرف سے اور اس کے رسول کی طر ف سے اور اگر تم توبہ کرلوگےتو تم کو تمہارے اصل اموال مل جائیں گے، نہ تم کسی پر ظلم کرنے پاؤ گے اور نہ تم پر کوئی  ظلم کرنے پائے گا، اور اگر تنگ دست ہو تو مہلت دینے کا حکم ہے آسودگی تک اور یہ کہ معاف ہی کردو اور زیادہ بہتر ہے تمہارے لیے اگر تم کو خبر ہو۔ "

(بیان القرآن، ج:1، ص:200، ط: دارالاشاعت )

صحیح مسلم میں ہے:

"عن ‌جابر قال:  لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم ‌آكل ‌الربا ومؤكله، وكاتبه وشاهديه، وقال: هم سواء."

(كتاب البيوع،  ‌‌باب لعن آكل الربا ومؤكله، ج:٣، ص:١٢١٩، ط:دار إحياء التراث العربي)

"ترجمہ:اللہ کے رسول ﷺ نے لعنت کی ہے سود کھانے والے پر، اس کے کھلانے والے پر، اس کے لکھنے والے پر اور اس کے گواہوں پر، اور فرمایا: یہ سب برابر ہیں۔"

فتاوی شامی میں ہے :

"وإن كانا مما لايتعين فعلى أربعة أوجه: فإن أشار إليها ونقدها فكذلك يتصدق (وإن أشار إليها ونقد غيرها أو) أشار (إلى غيرها) ونقدها (أو أطلق) ولم يشر (ونقدها لا) يتصدق في الصور الثلاث عند الكرخي قيل: (وبه يفتى) والمختار أنه لايحلّ مطلقًا، كذا في الملتقى. و لو بعد الضمان هو الصحيح، كما في فتاوى النوازل. و اختار بعضهم الفتوى على قول الكرخي في زماننا لكثرة الحرام، و هذا كله على قولهما."

(کتاب الغصب، ج:6، ص:189، ط: سعید)

فتاوی شامی میں ہے:

"ويردونها على أربابها إن عرفوهم، وإلا تصدقوا بها؛ لأن سبيل الكسب الخبيث التصدق إذا تعذر الرد على صاحبه."

(كتاب الحظر والاباحة، ج:6، ص:385، ط:ايج ايم سعيد)

فقط و الله أعلم


fatwa_number : 144504100597

darulifta : Jamia Uloom Islamiyyah Allama Muhammad Yousuf Banuri Town



search

ask_question

required_question_if_not_exists_then_click

ask_question