میرا دوسری بار حمل ٹھہرا ہوا ہے،کچھ ہی ہفتے گزر چکے ہیں،پہلی دفعہ کچھ مسائل کی وجہ سےپانچویں مہینے میں بچہ پیدا ہوگیا تھا،مگر بچ نہ سکا۔
کیا حاملہ عورت رمضان کے روزے چھوڑ سکتی ہے، اگرطبیعت اجازت نہ دے یا ڈاکٹر منع کردے؟اگر چھوڑے جاسکتے ہیں تو واپس بھی رکھنے پڑتے ہیں؟
حاملہ عورت کواگر غالب گمان ہو کہ روزہ رکھنے کی صورت میں خود اس کی جان یا بچے کی صحت کو خطرہ ہوسکتا ہے یاکوئی دین دار معالج یہ تجویز کردے کہ اس کیفیت میں روزہ رکھنا عورت یا بچہ کے لیے نقصان دہ ہے تو ایسی صورت میں حاملہ عورت روزہ چھوڑسکتی ہے، بچہ کی پیدائش کے بعد ان روزوں کی قضا کرناواجب ہوگا۔
"البحرالرائق" میں ہے:
"(قوله: وللحامل والمرضع إذا خافتا على الولد أو النفس) أي لهما الفطر دفعا للحرج ولقوله - صلى الله عليه وسلم - «إن الله وضع عن المسافر الصوم وشطر الصلاة وعن الحامل والمرضع الصوم» قيد بالخوف بمعنى غلبة الظن بتجربة أو إخبار طبيب حاذق مسلم كما في الفتاوى الظهيرية على ما قدمناه؛ لأنها لو لم تخف لا يرخص لها الفطر".
(کتاب الصوم، فصل في عوارض الفطرفي رمضان، 307/2، ط: دارالكتاب الإسلامي)
فقط واللہ اعلم
fatwa_number : 144408102129
darulifta : Jamia Uloom Islamiyyah Allama Muhammad Yousuf Banuri Town