بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 ذو القعدة 1445ھ 16 مئی 2024 ء

darulifta

 

حاملہ عورت کا روزے نہ رکھنےکاحکم


question

میرا دوسری بار حمل ٹھہرا ہوا ہے،کچھ ہی  ہفتے گزر چکے ہیں،پہلی  دفعہ کچھ  مسائل کی وجہ سےپانچویں مہینے میں بچہ پیدا ہوگیا تھا،مگر  بچ نہ سکا۔

کیا حاملہ عورت رمضان کے روزے چھوڑ سکتی ہے، اگرطبیعت اجازت نہ دے یا ڈاکٹر منع کردے؟اگر چھوڑے جاسکتے ہیں تو واپس  بھی  رکھنے پڑتے ہیں؟

answer

حاملہ عورت کواگر  غالب گمان  ہو کہ روزہ رکھنے  کی صورت میں خود اس کی جان یا بچے کی صحت  کو خطرہ ہوسکتا ہے یاکوئی دین دار معالج یہ تجویز کردے کہ اس کیفیت میں روزہ رکھنا عورت یا بچہ کے لیے نقصان دہ ہے تو ایسی صورت میں  حاملہ عورت روزہ چھوڑسکتی ہے، بچہ کی پیدائش کے بعد ان روزوں  کی قضا کرناواجب  ہوگا۔

"البحرالرائق" میں ہے:

"(قوله: وللحامل والمرضع إذا خافتا على الولد أو النفس) أي لهما الفطر دفعا للحرج ولقوله - صلى الله عليه وسلم - «إن الله وضع عن المسافر الصوم وشطر الصلاة وعن ‌الحامل ‌والمرضع الصوم» قيد بالخوف بمعنى غلبة الظن بتجربة أو إخبار طبيب حاذق مسلم كما في الفتاوى الظهيرية على ما قدمناه؛ لأنها لو لم تخف لا يرخص لها الفطر".

(کتاب الصوم، فصل في عوارض الفطرفي رمضان، 307/2، ط: دارالكتاب الإسلامي)

فقط واللہ اعلم


fatwa_number : 144408102129

darulifta : Jamia Uloom Islamiyyah Allama Muhammad Yousuf Banuri Town



search

ask_question

required_question_if_not_exists_then_click

ask_question