اگر کسی شخص کوغسل کی حاجت ہو اور وہ حالتِ جنابت میں روزہ رکھ لے، پھر غسل کرے صبح 10 بجے، تو اس بارے میں شریعت کا کیا حکم ہے؟
واضح رہے کہ اگر کسی شخص پر غسل واجب ہو اور وہ صبح صاد ق سے پہلے غسل نہ کرسکا اور سحری کرکے روزہ رکھ لیا تو اس کا روزہ درست ہے، البتہ فجر کی نماز کے لیے غسل کرنا ضروری ہوگا، اگر فجر کی نماز کا وقت گزر گیا اور غسل کرکے فجر کی نماز نہیں پڑھی تو گناہ گار ہوگا۔
فتاوی شامی میں ہے:
"(أو أصبح جنبا و) إن بقي كل اليوم....(لم يفطر)."
(کتاب الصوم ،باب مایفسد الصوم وما لا یفسد،ج:2،ص:400، ط: سعید)
فتاوی ہندیہ میں ہے :
"الجنب إذا أخر الاغتسال إلى وقت الصلاة لا يأثم. كذا في المحيط."
(کتاب الطهارۃ،الباب الثالث فی المیاہ،ج:1،ص:16،ط: دارالفکر)
فقط والله أعلم
fatwa_number : 144409101109
darulifta : Jamia Uloom Islamiyyah Allama Muhammad Yousuf Banuri Town