بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

8 ذو القعدة 1445ھ 17 مئی 2024 ء

darulifta

 

گھر کے پرندوں پر صدقہ کرنے کا حکم


question

کیا صدقہ کے مد میں گھر میں پلنے والے پالتو پرندوں کو باجرہ وغیرہ ڈالاجاسکتا ہے، خاص کر وہ پرندے جو گھر میں ہی پلتے ہوں؟۔

answer

صورتِ مسئولہ میں صدقہ سے مراد اگر صدقاتِ نافلہ ہے تو چوں کہ نفلی صدقات کے مصارف میں وسعت ہے،  ہر جائز کام میں خرچ کیا جاسکتا ہے اس لئے اس مد میں پرندوں کو کھانا کھلانا جائز ہے، اور وہ ثواب بھی ہے، تاہم اگر صدقات سے مراد صدقات واجبہ ہے، تو صدقاتِ واجبہ(مثلاً زکوۃ/ صدقۃ الفطر ) کے مد سے پرندوں کو کھانا کھلانے سے صدقاتِ واجبہ ادا نہیں ہوں گے، کیوں کہ صدقاتِ واجبہ کی ادائیگی کے لئے تملیک ضروری ہےجس کا مصرف مساکین اور غرباء ہے، اس لئے تملیک کے بغیر محض اباحت سے وہ ادا نہیں ہوگی۔

حدیث شریف میں ہے:

"عن أبي هريرة رضي الله عنه: أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " بينا رجل بطريق، اشتد عليه العطش، فوجد بئرا، فنزل فيها، فشرب ثم خرج، فإذا كلب يلهث، يأكل الثرى [ص:133] من العطش، فقال الرجل: لقد بلغ هذا الكلب من العطش مثل الذي كان بلغ مني، فنزل البئر فملا خفه ماء، فسقى الكلب، فشكر الله له فغفر له "، قالوا: يا رسول الله، وإن لنا في البهائم لأجرا؟ فقال: «في كل ذات كبد رطبة أجر»".

(صحيح البخاري ، کتاب المظالم والغصب، باب الآبار على الطرق إذا لم يتأذ بها، رقم الحدیث:2466، ج:3، ص:132، ط:دارطوق النجاۃ)

"ترجمہ:حضرت ابوہریرہ اور حضرت ابوذر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کا واقعہ سنایا کہ راستے میں جاتے ہوئے اسے سخت پیاس لگی، اسے ایک کنواں نظر آیا، اس نے کنویں میں اتر کر پانی پیا اور کنویں سے باہر نکل آیا، تو اچانک دیکھا کہ ایک کتا پیاس کی وجہ سے کیچڑ چاٹ رہاہے، اس آدمی نے دل میں کہا کہ اسے بھی میری طرح پیاس لگی ہے، چناں چہ وہ کنویں میں اترا  اور (چوں کہ پانی نکالنے کے لیے کوئی برتن ڈول وغیرہ نہیں تھا تو) اپنا چمڑے کا موزہ پانی سے بھرا اور اپنے منہ سے اس موزے کو پکڑا اور (دونوں ہاتھوں کی مدد سے) کنویں سے باہر آکر کتے کو پانی پلایا، اللہ تبارک وتعالیٰ نے اس کے اس عمل کی قدر فرمائی اور اس کی بخشش فرمادی۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: اے اللہ کے رسولرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! کیا ہمارے لیے ان جانوروں کی خیال داری میں بھی اجر ہے؟ آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا: جی ہاں! ہر تر جگر والے (جان دار کو کھلانے پلانے) میں اجر ہے۔" 

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(هي) لغة الطهارة والنماء، وشرعا (تمليك)خرج الإباحة، فلو أطعم يتيما ناويا الزكاة لا يجزيه."

(کتاب الزکوۃ، ج:2، ص:256، ط:ایچ ایم سعید)

فقط واللہ اعلم


fatwa_number : 144412100238

darulifta : Jamia Uloom Islamiyyah Allama Muhammad Yousuf Banuri Town



search

ask_question

required_question_if_not_exists_then_click

ask_question