بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 ذو القعدة 1445ھ 16 مئی 2024 ء

darulifta

 

دو بار طلاق دینے کے بعد تیسری بار دینے سے پہلے بہن نے شوہر کے منہ پر ہاتھ رکھ لیا


question

میرے شوہر  نے مجھے دو بار طلاق دی ہے، تیسری بار وہ دینے ہی والا تھا کہ اس کی بہن نے اس کے چہرے پر ہاتھ رکھ دیا۔ اس کی ماں اور بہن اس کی گواہ ہیں۔ اور میرے بچے بھی۔  کیا میں شریعت کے مطابق طلاق یافتہ ہوں؟ میں اب خود بھی اس کے ساتھ رہنا نہیں چاہتی ،برائے مہربانی میری رہنمائی فرمائی جائے!

answer

صورتِ مسئولہ میں سائلہ کا شوہر دو طلاقیں دینے کے بعد تیسری طلاق دینے والا تھا کہ اس کی بہن نے اس کے منہ پر ہاتھ رکھ دیا،اگر اس ہاتھ رکھنے سے تیسری بار اس کے منہ سے طلاق کے الفاظ ادا نہیں ہوئے تو ایسی صورت میں سائلہ پر دو طلاقِ رجعی واقع ہو چکی ہیں، طلاقِ رجعی کے بعد شوہر کو عدت (پوری تین ماہواریاں اگر حمل نہ ہو اور اگر حمل ہو تو بچے کی پیدائش تک) کے دوران رجوع کا حق حاصل ہے، اگر عدت کے دوران شوہر نے رجوع کر لیا تو دونوں کا نکاح قائم رہے گا اور پھر شوہر کے پاس صرف ایک طلاق کا اختیار باقی رہے گااور اگر عدت کے دوران رجوع نہیں کیا تو عدت گزرنے کے ساتھ ہی دونوں کا رشتہ ختم ہو جائےگا۔

اور اگر بہن کے ہاتھ رکھنے کے باوجود شوہر کے منہ سے طلاق کے الفاظ ادا ہو گئے تھے تو ایسی صورت میں تیسری طلاق بھی واقع ہو گئی اور سائلہ اپنے شوہر پر حرمتِ مغلظہ کے ساتھ حرام ہو گئی، اب رجوع کی گنجائش نہیں اور دوبارہ نکاح بھی نہیں ہوسکتا، نیز اس صورت میں عدت کے بعد سائلہ دوسری جگہ نکاح کرنے میں آزاد ہوگی، اگر سائلہ  دوسری جگہ نکاح کرلےاور دوسرا شوہر صحبت کے بعد سائلہ کوطلاق دے دے یا اس کا انتقال ہو جائے یا سائلہ اس سے طلاق لے لے تو پھر اس کی عدت گزار کر دوبارہ پہلے شوہر سے نکاح کرنا جائز ہوگا۔

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"ولو قال أنت طالق وهو يريد أن يقول ثلاثا فقبل أن يقول ثلاثا أمسك غيره فمه أو مات تقع واحدة كذا في محيط السرخسي في باب التشكيك والتخيير".

(كتاب الطلاق، الباب الثاني في إيقاع الطلاق، الفصل الأول في الطلاق الصريح، 1/ 359، ط: رشيدية)

بدائع الصنائع میں ہے:

"أما الطلاق الرجعي فالحكم الأصلي له هو نقصان العدد، فأما زوال الملك، وحل الوطء فليس بحكم أصلي له لازم حتى لا يثبت للحال، وإنما يثبت في الثاني بعد انقضاء العدة، فإن طلقها ولم يراجعها بل تركها حتى انقضت عدتها بانت".

(كتاب الطلاق، فصل:وأما بيان حكم الطلاق، 3/ 180، ط:سعید)

وفيه أيضاً: 

"وأما الطلقات الثلاث فحكمها الأصلي هو زوال الملك، وزوال حل المحلية أيضا حتى لا يجوز له نكاحها قبل التزوج بزوج آخر؛ لقوله - عز وجل - {فإن طلقها فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجا غيره} [البقرة: ٢٣٠] "

(کتاب الطلاق ،فصل: وأما حکم الطلاق البائن،3/187،ط:سعید)

فقط والله أعلم


fatwa_number : 144307101676

darulifta : Jamia Uloom Islamiyyah Allama Muhammad Yousuf Banuri Town



search

ask_question

required_question_if_not_exists_then_click

ask_question