میں ایک آدمی کو جانتا ہوں جو ٹھیکیدار ہے، اس میں یہ ہوتا ہے کہ تمام ٹھیکیدار ابتدا ميں سیکیورٹی کےلیے دو فيصد ڈپازٹ كرتے ہیں، اور بولی دینے سے پہلے آپس میں صلح کرکے ایک ٹھیکیدار کے حق میں دست بردار ہوجاتے ہیں، جو پھر تن تنہا بولی دینے والا ہوتا ہے، اور لازماً جیتتا ہے، وہ سب سے زیادہ بولی لگانے والا ہوتا ہے ،اور عام دستورٹھیکیداروں کےدرمیان یہ ہے کہ وہ ایک جیتنے والا ٹھیکیدار بقیہ تمام دست بردار ہونے والوں کو 2 فیصد ٹھیکیداری کی رقم میں سے دیتا ہے کیوں کہ وہ اس کے حق میں دست بردار ہوئے تھے،اور ان کو ملکی قانون کےمطابق اپنی ابتدائی سیکیورٹی کی رقم واپس مل جاتی ہے۔
اب سوال اس ٹھیکیدار کے متعلق ہے جو ہمیشہ اسی پولنگ کے لیے بیٹھا ہوتا ہے تاکہ اس کو کچھ رقم مل سکے کیوں کہ اس میں جیت لازمی ہے، وہ کبھی کام نہیں کرتا ،اور ہمیشہ پیچھے پیچھے کسی ٹھیکیدار سے مصالحت کرتا ہے ،تاکہ اس ٹھیکیدارسےدو فیصد حصہ مل سکے ، از راہ کرم مسئلے کی تحقیق کرکے فیصلہ سنائیں۔
واضح رہے کہ اسلامی تجارت میں اجرت مال و محنت کے بدلے میں ہوتی ہے ۔ سوال میں ذکر کردہ کاروبار کی نوعیت انسانی محنت سے اصولاً و قانوناً خارج ہے،کیوں کہ اس میں ٹھیکیداروں کو محض ان کےدستبردارہونےکی وجہ سےطے شدہ اجرت مل رہی ہے؛ لہذا کسی ایک ٹھیکیدارکےحق میں دستبردار ہوکراس کےعوض میں کمیشن لیناجائزنہیں ہے، نیز مذکور گٹھ جوڑ ادارے کو مالی نقصان پہنچانے کا بھی باعث ہے جو کہ ناجائز اور حرام ہے، اس سے بچنا ضروری ہے۔
البحرالرائق میں ہے:
"ورأيت بعض الفضلاء كتب على هذا المحل الفتوى على عدم جواز الاعتياض عن الوظائف وما قاله في كتاب البيوع مما سيأتي الحقوق المجردة لا يجوز الاعتياض عنها كالاعتياض عن حق الشفعة."
(کتاب الوقف،ج:5،ص:253،ط:الکتاب الاسلامی)
مجلۃ الاحکام العدلیہ میں ہے:
"الإجارة باعتبار المعقود عليه على نوعين: النوع الأول: عقد الإجارة الوارد على منافع الأعيان، النوع الثاني: عقد الإجارة الوارد على العمل."
(کتاب الاجارات، ص: 81، ط: نور محمد)
فقط واللہ اعلم
fatwa_number : 144308102090
darulifta : Jamia Uloom Islamiyyah Allama Muhammad Yousuf Banuri Town