ایک شخص کا انتقال ہوا اور اس نے پیچھے ایک بیوہ اور ایک بیٹی چھوڑی ہے، ان دونوں کا مرحوم کی میراث میں کیا حق ہو گا؟
صورتِ مسئولہ میں مرحوم کے ترکے کی تقسیم کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ مرحوم کی تجہیز و تکفین کا خرچہ نکالنے کے بعد، اگر مرحوم کے ذمے کوئی قرض ہو تو اس کی ادائیگی کے بعد، اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اسے ایک تہائی ترکہ میں سے نافذ کرنے کے بعد بقیہ کل جائیداد کو 8 حصوں میں تقسیم کر کے 1 حصہ مرحوم کی بیوہ کو، اور 7 حصے بیٹی کو ملیں گے۔
یعنی 100 روپے میں سے (12.50) ساڑھے بارہ روپے مرحوم کی بیوہ کو، اور باقی (87.50) ساڑھے ستاسی روپے بیٹی کو ملیں گے۔
السراجي في الميراث (ص:68-69، ط: مكتبة البشرى):
’’الرد ضد العول، ما فضل عن فرض ذوي الفروض، و لا مستحق له، يرد على ذوي الفروض بقدر حقوقهم، إلا على الزوجين، و هو قول عامة الصحابة رضي الله عنهم، و به أخذ أصحابنا رحمهم الله.‘‘
نوٹ: میراث کی مذکورہ تقسیم اس صورت میں ہے جب کہ مرحوم کے والدین ، بیٹے، پوتے، بھائی بہن، بھتیجے، چچا، چچا زاد بھائی میں سے کوئی ایک مرحوم کی زندگی میں حیات نہ ہو، بصورتِ دیگر تقسیم مختلف ہوگی۔ فقط و اللہ اعلم
fatwa_number : 144212200631
darulifta : Jamia Uloom Islamiyyah Allama Muhammad Yousuf Banuri Town