بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 ذو القعدة 1445ھ 16 مئی 2024 ء

darulifta

 

بانجھ مرد سے فسخ نکاح کا حکم


question

کیا عورت فسخ لے سکتی ہے،اگر اس کا شوہر بانجھ ہو،اگر وہ یہ نہ کر سکے تو اس کا شوہر گناہ گار ہےاگر وہ علاج سے انکار کرے،کیا وہ یہ کہہ سکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ لوگوں کو بچے دیتا ہے،اس لیے علاج کروانا ضروری نہیں ہے،لیکن انسان کے بانچھ پن کے علاج کے بہت سے طریقے ہیں۔

answer

صورت مسئولہ میں سائلہ کا    شوہر  نکاح کے بعد چوں کہ بیوی سے ازدواجی تعلق قائم کرچکا ہے، اس لیے محض اولاد نہ ہونے کی بنا   پر سائلہ کو نکاح فسخ کرانے کا اختیار  حاصل نہیں ہے، نیز  اولاد اللہ تعالیٰ کے نعمت ہے، اور اللہ جل شانہ اپنی حکمتِ بالغہ کے تحت اس کی تقسیم فرماتے ہیں، جس کو چاہیں لڑکے دے، جسے چاہیں لڑکیاں اور جسے چاہیں دونوں دے، او ر جسے چاہیں بانجھ رکھے ، بسا اوقات میاں بیوی بظاہر دونوں صحت مند ہوتے ہیں لیکن اس کے باوجود  بھی ان کی اولاد نہیں ہوتی، اور ایسا بھی ہوتا ہے کہ میاں بیوی دونوں یا ان میں سے ایک بانجھ ہو  لیکن اس کے باوجود اللہ تعالیٰ انہیں اولاد  کی نعمت سے نواز دیتے ہیں،  جیسا کہ  اللہ تعالیٰ نے حضرت زکریا علیہ الصلوٰۃ والسلام کو بڑھاپے میں بانجھ بیوی سے اولاد کی نعمت سے نوازا،  قرآن مجید میں اللہ رب العزت نے اس واقعہ کو  نقل فرمایا ہے۔

لہذا اولاد کے معاملہ میں   اللہ کی تقسیم پر راضی رہنا چاہیے،  اسی ذات کی طرف رجوع کرنا چاہیے، اولاد کے حصول کے لیے جائز تدابیر اختیار کرکے صدقِ دل سے دعائیں کرتے رہیے، جو رب  بڑھاپے میں حضرت زکریا علیہ السلام کو بانجھ بیوی سے بچہ دے سکتا ہے، وہ کسی کو بھی اولاد دے سکتا ہے،باقی اولاد کے حصول کے لیے کوئی جائز علاج کروانا یا کوئی اور  جائز تدابیر اختیار کرنا شرعاً جائز ہے۔

قرآن کریم میں ہے:

"{ذِكْرُ رَحْمَتِ رَبِّكَ عَبْدَهُ زَكَرِيَّا (2) إِذْ نَادَى رَبَّهُ نِدَاءً خَفِيًّا (3) قَالَ رَبِّ إِنِّي وَهَنَ الْعَظْمُ مِنِّي وَاشْتَعَلَ الرَّأْسُ شَيْبًا وَلَمْ أَكُنْ بِدُعَائِكَ رَبِّ شَقِيًّا (4) وَإِنِّي خِفْتُ الْمَوَالِيَ مِنْ وَرَائِي وَكَانَتِ امْرَأَتِي عَاقِرًا فَهَبْ لِي مِنْ لَدُنْكَ وَلِيًّا (5) يَرِثُنِي وَيَرِثُ مِنْ آلِ يَعْقُوبَ وَاجْعَلْهُ رَبِّ رَضِيًّا (6) يَا زَكَرِيَّا إِنَّا نُبَشِّرُكَ بِغُلَامٍ اسْمُهُ يَحْيَى لَمْ نَجْعَلْ لَهُ مِنْ قَبْلُ سَمِيًّا (7) قَالَ رَبِّ أَنَّى يَكُونُ لِي غُلَامٌ وَكَانَتِ امْرَأَتِي عَاقِرًا وَقَدْ بَلَغْتُ مِنَ الْكِبَرِ عِتِيًّا (8) قَالَ كَذَلِكَ قَالَ رَبُّكَ هُوَ عَلَيَّ هَيِّنٌ وَقَدْ خَلَقْتُكَ مِنْ قَبْلُ وَلَمْ تَكُ شَيْئًا}."[مريم: 2 - 9]

ترجمہ:  ”یہ تذکرہ ہے آپ کے پروردگار کے مہربانی کا اپنے بندے زکریا (علیہ السلام) پر، جب کہ انہوں نے اپنے پروردگار کو پوشیدہ طور پر پکارا، جس میں یہ عرض کیا کہ: اے میرے پروردگار!  میری ہڈیاں (بوجہ پیری کے) کمزور ہوگئیں اور سر میں بالوں کی سفیدی پھیل گئی اور ( اس سے قبل کبھی میں) آپ کے مانگنے میں اے میرے رب ناکام نہیں رہا ہوں، اور میں اپنے بعد (اپنے) رشتہ داروں (کی طرف) سے اندیشہ رکھتا ہوں اور میری بی بی  بانجھ ہے (سو اس صورت میں) آپ مجھ کو خاص اپنے پاس سے ایک ایسا وارث (یعنی بیٹا) دے دیجیے  کہ وہ (میرے علوم خاصہ میں) میرا وارث بنے،  اور ( میرے جد) یعقوب (علیہ السلام) کے خاندان کا وارث بنے  اور اس کو اے میرے رب (اپنا) پسندیدہ بنائیے۔

اے زکریا (علیہ السلام)!  ہم تم کو ایک فرزند کی خوشخبری دیتے ہیں،  جس کا نام” یحییٰ“  ہوگا کہ اس کے پہلے  ہم نے کسی کو اس کا ہم صفت نہ بنایا ہوگا، حضرت زکریا (علیہ السلام) نے عرض کیا کہ اے میرے رب میری اولاد کس طور پر ہوگی؟   حالاں  کہ میری بی بی بانجھ ہے اور (ادھر) میں بڑھاپے کے انتہائی درجے کو پہنچ چکا ہوں۔ا رشاد ہوا:  حالت (موجودہ) یونہی رہے گی (اور پھر اولاد ہوگی اے زکریا (علیہ السلام) تمہارے رب کا قول ہے کہ یہ (امر) مجھ کو آسان ہے اور میں نے تم کو پیدا کیا،  حالاں کہ تم (پیدائش سے  قبل) کچھ بھی نہ تھے۔“

(از بیان القرآن )

و فیہ ایضاً:

"يَهَبُ لِمَن يَشَاءُ إِنَاثًا وَيَهَبُ لِمَن يَشَاءُ الذُّكُورَ ﴿الشورى: ٤٩﴾ أَوْ يُزَوِّجُهُمْ ذُكْرَانًا وَإِنَاثًا وَيَجْعَلُ مَن يَشَاءُ عَقِيمًا إِنَّهُ عَلِيمٌ قَدِيرٌ ﴿الشورى: ٥٠﴾."

ترجمہ:"جس کو چاہتا ہے بیٹیاں عطا فرماتا ہے اور جس کو چاہتا ہے بیٹا عطا فرماتا ہے۔یا ان کو جمع کر دیتا ہے بیٹے بھی اور بیٹیاں بھی اور جس کو چاہے بےاولاد رکھتا ہے بےشک وہ بڑا جاننے والا بڑی قدرت والا ہے۔"

(از بیان القرآن )

سنن ابی داؤد میں ہے:

"عن أبي الدرداء، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إن الله ‌أنزل ‌الداء والدواء، وجعل لكل داء دواء فتداووا ولا تداووا بحرام»."

(كتاب الطب، باب في الأدوية المكروهة، ج:6، ص:23، ط: دار الرسالة العالمية)

مرقاۃ المفاتیح میں ہے:

"(عن أبي هريرة - رضي الله تعالى عنه - قال: قال رسول الله - صلى الله عليه وسلم - " ما أنزل الله) : أي ما أحدث وأوجد (داء) : أي وجعا وبلاء، (إلا أنزل) : أي قدر (له شفاء) : أي علاجا ودواء. قال الطيبي: أي ما أصاب الله أحدا بداء إلا قدر له دواء. (رواه البخاري) : وكذا النسائي، وابن ماجه. وفي لفظ للبخاري: " إلا أنزل له الدواء ". وروى أحمد عن طارق بن شهاب ولفظه: " «إن الله تعالى ‌لم ‌يضع ‌داء ‌إلا ‌وضع ‌له ‌شفاء فعليكم بألبان البقر ; فإنها ترم من كل الشجر» ". ورواه الحاكم عن ابن مسعود ولفظه: " «إن الله لم ينزل داء إلا أنزل له شفاء إلا الهرم فعليكم بألبان البقر ; فإنها ترم من كل الشجر» " اهـ. وفيه إشارة إلى تركيب المعاجين لما في الجمعية من حصول الاعتدال، وفي التنزيل أيضا إيماء إلى ذلك في قوله تعالى: {ثم كلي من كل الثمرات فاسلكي سبل ربك ذللا يخرج من بطونها شراب مختلف ألوانه فيه شفاء للناس} [النحل: 69] ، هذا وروى أحمد عن أنس بلفظ: «إن الله تعالى حيث خلق الداء خلق الدواء فتداووا» . وروى الحاكم والبزار عن أبي سعيد: " «إن الله تعالى لم ينزل داء إلا أنزل له دواء علم ذلك من علم وجهل ذلك من جهل إلا السام ". قالوا: يا نبي الله وما السام؟ قال: " الموت» ". واعلم أن في هذه الأحاديث تقوية لنفس المريض والطبيب وحثا على طلب الدواء وتخفيفا للمريض، فإن النفس إذا استوشفت أن لدائها دواء يزيد قوى رجائها، وانبعث حارها الغريزي، فتقوى الروح النفسانية والطبيعية والحيوانية بقوة هذه الأرواح تقوى القوى الحاملة لها فتدفع المرض وتقهره."

(‌‌كتاب الطب والرقى، الفصل الأول، ج:7، 2860، ط: دار الفكر)

فتاوی شامی میں ہے:

"ويسقط حقها بمرة ويجب ديانة أحياناولا يبلغ الإيلاء إلا برضاها، ويؤمر المتعبد بصحبتها أحيانا، وقدره الطحاوي بيوم وليلة من كل أربع لحرة وسبع لأمة. ولو تضررت من كثرة جماعه لم تجز الزيادة على قدر طاقتها، والرأي في تعيين المقدار للقاضي بما يظن طاقتها نهر بحثا."

 (كتاب النكاح، باب القسم بين الزوجات، ج:3، ص:202، ط: سعيد)

الموسوعۃ الفقہیہ  میں ہے:

"فذهب جمهور الحنفية والمالكية إلى ‌أن ‌التداوي ‌مباح."

(مرض،احكام المريض،الرخص المتعلقة بالمرض،‌‌تداوي المريض،371/36، ط:وزارة الأوقاف والشئون الإسلامية - الكويت)

فقط واللہ اعلم


fatwa_number : 144502100727

darulifta : Jamia Uloom Islamiyyah Allama Muhammad Yousuf Banuri Town



search

ask_question

required_question_if_not_exists_then_click

ask_question