بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 ذو القعدة 1445ھ 16 مئی 2024 ء

darulifta

 

باہر ممالک کے موبائل فون کی سم ان لاک کرنے کا حکم


question

موبائل فون کی نیٹ ورک  ان لاکنگ  کا کاروبار جائز ہے ؟میری عمر تقریبا ۲۵ سال ہے اور میں شروع سے ہی یہ کاروبار کررہا ہوں ، مجھے تقریبا پانچ سال ہوگئے ہیں یہ  کاروبار کرتے ہوئے ،یہ سروس دینے والا  کام ہے جیسے فون  میں کوئی بندہ پاس ورڈ بھول جاتا ہے  تو اس کو کھولنا ،کوئی تیکنیکی (سافٹ وئیر ) مسئلہ حل کرنا وغیرہ وغیرہ۔سب سے زیادہ کام سم لاک کو ان لاک کرنا ہے،باقی کام تو ٹھیک ہیں مگر سم لاک کو ان لاک کرنے والے کام کے بارے میں مجھے شک ہے یہ حلال ہے یا حرام ؟

باہر ممالک سے فون آتے  ہیں تو ان میں باہر کی سم کا لاک لگاہوتا ہے،تاکہ فون اس سم پر ہی چلے ،وہ کمپنی تھوڑے کم پیسوں میں یا قسطوں  میں فون دیتی ہے جو ان کے معاہدے میں ہوتا ہے کہ6  ماہ یا 12  ماہ آپ کو یہ سم استعمال کرنی پڑے گی،اس کمپنی کی سم کے علاوہ کوئی بھی اور سم نہیں چلتی ،جیسے ہی وہ معاہد ہ پورا ہوجاتا ہے یا فون کی تمام قسطیں مکمل ادا ہوجاتی ہیں تو کمپنی وہ خود ان لاک کردیتی ہے،اب کچھ لوگ ہم سے یہ فون ان لاک کرواتے ہیں بغیر یہ دیکھے کہ کمپنی اس کو ان لاک کرے گی یا نہیں ؟کیوں کہ اس میں بہت سی باریک بینیاں  ہیں کہ اکثر فون کمپنی ان لاک نہیں کرتی ہے ،تو کسٹمر اس کو جلد سے جلد ان لاک کرانے کے  ہم سے  خدمت لیتا ہےاور ہم اس کو ان لاک کردیتے ہیں ۔

یہ کام پاکستان اور باہر پوری دنیا  میں لاکھوں  / کڑوڑوں لوگ کررہے ہیں ،باہر ممالک میں بھی اس کا م کو غیر قانونی یا حرام نہیں سمجھاجاتا ،براہ کرم رہنمائی فرمائیں ۔

answer

صورت مسؤلہ   میں   جو لوگ سائل کے پاس باہر ممالک کے موبائل کی سم ان لاک کرانے آتے ہیں ،اگر سائل کو سم  ان لاک کرانے والے کے بارے میں یقین یا ظن غالب ہو کہ  یہ موبائل اسی کا ہے ،چوری وغیرہ کا نہیں ہے تو سائل  کے لیے سم ان لاک کرنا اور اس پر اجرت لینا درست ہے ، لیکن اگر  سائل کو   ان لاک کرانے والے   شخص کے بارے میں    یقین یا غالب گمان  یہ ہو کہ یہ موبائل  چوری وغیرہ کا ہے، تو اس صورت میں ایسے  شخص کو ان لاک کرکے دینا اور اس کی اجرت لینا درست نہیں ہوگا ۔

السنن الکبری   میں ہے:

" عن شرحبيل مولى الأنصار , عن أبي هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه قال: "من اشترى سرقةً وهو يعلم أنها سرقة فقد أشرك في عارها وإثمها".

(السنن الكبرى للبيهقي (5/ 548) کتاب البیوع، باب كراهية مبايعة من أكثر ماله من الربا أو ثمن المحرم، ط: دار الكتب العلمية، بيروت – لبنان)

وفي الدر المختار وحاشية ابن عابدين:

"(هي) لغة: اسم للأجرة وهو ما يستحق على عمل الخير ولذا يدعى به، يقال أعظم الله أجرك. وشرعا (تمليك نفع) مقصود من العين (بعوض)."

(كتاب الإجارة ,رد المحتار,6/ 4ط:سعيد)

فقط والله أعلم


fatwa_number : 144307102138

darulifta : Jamia Uloom Islamiyyah Allama Muhammad Yousuf Banuri Town



search

ask_question

required_question_if_not_exists_then_click

ask_question