بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

29 ذو الحجة 1446ھ 26 جون 2025 ء

darulifta

 

ایک بہن اور ایک بھتیجے کے درمیان میراث کی تقسیم


question

ہماری پھپھو کا انتقال ہوا ہے ،ان کی کوئی اولاد نہیں تھی ،شوہر بھی نہیں ہیں ،ان کے بھائی یعنی میرے والد کا انتقال ہوچکا ہے ،ان کی ایک بہن ہے ،اب ان کی واراثت کا معاملہ کیسے حل ہوگا ؟

 

answer

 اگر واقعتًا  سائل کی پھپھو کے ورثاء میں صرف سائل اور پھپھو کی ایک بہن ہے ،پھپھو کے شوہر ،اولاد بھائی اور والدین یا دادا دادی وغیرہ میں سے کوئی نہیں ہے تو اس صورت میں مرحومہ کی میراث کی تقسیم کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ  مرحومہ کے   حقوقِ متقدمہ یعنی تجہیز و تکفین کے اخراجات نکالنے کے بعد، اگر مرحومہ کے ذمہ کوئی قرضہ  ہو تو اس کی ادائیگی کے بعد،  اگر مرحومہ نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو ایک تہائی مال میں سے وصیت نافذ کرنے کے بعد باقی کل جائیداد منقولہ و غیر منقولہ کو دو  حصوں میں تقسیم کرکے ایک حصہ مرحومہ کی بہن کو اور ایک حصہ مرحومہ  کے بھتیجے یعنی سائل کو ملے گا ۔یعنی سو روپے میں سے مرحومہ کی بہن کو ۵۰ روپے اور مرحومہ کے بھتیجے یعنی سائل کو ۵۰ روپے ملیں گے۔

اور اگر سائل کے دیگر بھائی بھی موجود ہیں تو مرحومہ کی بہن کو 50 فیصد ملنے کے بعد باقی 50 فیصد سائل اور اس کے بھائیوں میں برابر تقسیم ہوگا۔

فقط واللہ اعلم


fatwa_number : 144209201707

darulifta : Jamia Uloom Islamiyyah Allama Muhammad Yousuf Banuri Town



search

ask_question

required_question_if_not_exists_then_click

ask_question