اگر کوئی شخص نماز میں یوں تلاوت کرے "فأما من أعطی واتقی وصدق بالحسنی فسنیسره للعسری" اوراگلی آیت میں "فسنیسره للیسری" پڑھے تو کیا نماز فاسد ہو جائے گی؟
اگر قرآن کی تلاوت میں اس طرح کی غلطی ہوجائے کہ معنی میں تغیر فاحش ہوجائے، یعنی: ایسے معنی پیدا ہوجائیں، جن کا اعتقاد کفر ہوتا ہے اور غلط پڑھی گئی آیت یا جملے اور صحیح الفاظ کے درمیان وقفِ تام بھی نہ ہو (کہ مضمون کے انقطاع کی وجہ سے نماز کے فساد سے بچاجاسکے) اور نماز میں اس غلطی کی اصلاح بھی نہ کی جائے تو نماز فاسد ہوجاتی ہے۔
جب آیت کے الفاظ کو بر عکس پڑھا گیا، یسری کی جگہ عسری اور عسری کی جگہ یسری پڑھا گیا تو معنی بھی بالکل برعکس ہو گیا اور ایسا معنی ہو گیا جو نماز کے فساد کا موجب ہو گا، لہذا اگر "فسنیسره للعسری" اوراگلی آیت میں "فسنیسره للیسری" پڑھنے سے پہلے سانس نہیں توڑا تھا تو نماز فاسد ہو گئی اور دہرانا لازم ہو گا۔
"ومنها: ذکر کلمة مکان کلمة علی وجه البدل إن کانت الکلمة التي قرأها مکان کلمة یقرب معناها وهي في القرآن لاتفسد صلاته، نحو إن قرأ مکان العلیم الحکیم …، وإن کان في القرآن، ولکن لاتتقاربان في المعنی نحو إن قرأ: "وعداً علینا إنا کنا غافلین" مکان {فاعلین} ونحوه مما لو اعتقده یکفر تفسد عند عامة مشایخنا،وهو الصحیح من مذهب أبي یوسف رحمه الله تعالی، هکذا في الخلاصة". (الفتاوی الهندیة، ۱: ۸۰،، ط: المطبعة الکبری الأمیریة، بولاق، مصر) فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144109201421
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن