ایک عورت جو مستقل جاب کرتی ہے ، اس کا ایک بچہ ہے جس کی عمر 9 ماہ ہے، اسے نئے بچے کی بھی خوش خبری ملی ہے، آیا وہ اس ڈر سے کے پہلے بچے کو دودھ پلانے سے اور مستقل جاب کی وجہ سے دوسرے بچے کی صحت کو نقصان پہنچ سکتا ہے اپنا حمل ضائع کروا سکتی ہے؟
اگر بچہ کے حمل کو چار ماہ گزرچکے ہیں تو کسی بھی صورت میں اس کو ضائع کرنا جائز نہیں ہے۔ اور اگر ابھی حمل کو چار ماہ نہیں ہوئے تو بچے کے دودھ کے خراب ہوجانے کے اندیشے سے شوہر کی اجازت سے دوسرے حمل کو ضائع کرانا جائز ہے۔
"ویکرہ أن تسعی للإسقاط حملہا وجاز لعذر حیث لا یتصور"۔ (الدر المختار ۶؍۴۲۹، الفتاویٰ الہندیۃ، کتاب الکراہیۃ / الباب الثامن عشر ۵؍۳۵۶)
" امرأۃ مرضعۃ ظہر بہا حبل وانقطع لبنہا وتخاف علی ولدہا الہلاک، ولیس لأبي ہٰذا الولد سعۃ حتی یستأجر الظئر یباح لہا أن تعالج في استنزال الدم ما دام نطفۃً أو مضغۃً أو علقۃً لم یخلق لہ عضو وخلقت لایستبین إلا بعد مائۃ وعشرین یومًا أربعون نطفۃً وأربعون علقۃً وأربعون مضغۃً، کذا في خزانۃ المفتیین"۔ (الفتاویٰ الہندیۃ، کتاب الکراہیۃ )فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144001200440
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن