بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

سےسی (SESSI) ای او بی آئی فنڈز (EOBI) کا حکم


سوال

ہر فیکٹری والے کچھ رقوم ملازمین کی تنخواہ سے کاٹتے ہیں،  جیسے: سےسی (SESSI) ای او بی آئی فنڈز (EOBI) ان کا کیا حکم ہے؟

جواب

(SESSI) حکومتِ سندھ کی زیر نگرانی   ایک سوشل سکیورٹی ادارہ ہے جس کا مقصد بیماری، ملازم  کی چوٹ، موت، معذوری وغیرہ کی صورت میں متاثر کارکنوں اور ان کے زیرِ کفالت افراد کو طبی دیکھ بھال اور نقدی انعامات وغیرہ ادا کرنا ہے۔ اس کے  متعین ہسپتال ہیں جہاں جاکر یہ ملازمین مفت علاج کراسکتے ہیں ۔

اس کی آمدنی کے لیے کمپنیاں  خود اپنے ملازمین کے لیے کچھ رقم ہر ماہ جمع کراتی ہیں، اس میں کٹوتی ملازمین سے نہیں کی جاتی، بلکہ صرف ادارہ ہی کرتا ہے، اس کی مقدار  ہر ملازم کی تنخواہ کا 6 فیصد ہوتی ہے۔

اس کا فقہی حکم یہ ہے کہ اگر یہ ادارہ کمپنیوں کی اس رقم کو کسی سودی سرمایہ کاری میں لگاکر اضافہ کرتا ہے، تو ان کا یہ عمل ناجائز ہے۔ لیکن چوں کہ ملازم کا اس طریقہ میں کوئی عمل دخل نہیں، لہذا اس  کے لیے اس کی سہولیات حاصل  کرنا جائز ہے۔

(EOBI) حکومتِ پاکستان کی طرف سے پنشن اور بڑھاپے  کی انشورنس کی سہولت کے لیے قائم فنڈ کا ادارہ ہے جو ملازمین اور ان کے ورثاء کو ان کی سروس کی مدت کے مطابق پنشن و دیگر منفعت دیتا ہے۔کمپنیاں ملازمین کی تنخواہ میں سے کچھ پیسے کاٹ کر ڈالتی ہیں اور اپنی طرف سے بھی اتنا ہی اس میں دیتی ہیں۔اس رقم کی  انویسٹ منٹ  سودی  سرمایہ کاری  کے اداروں میں بھی کی جاتی ہے۔

اس کا فقہی حکم بھی یہ ہے کہ سرمایہ  کاری کا مذکورہ طریقہ کار تو ناجائز ہے، لیکن اگر یہ کٹوتی جبری ہو ، ملازم کو اس میں اختیار نہ ہو تو  اس صورت میں جو منافع ملازمین کو ملتے ہیں ، جائز ہے۔

مذکورہ اداروں کے تعارف اور طریقہ کار کی معلومات درج ذیل لنکس پر ملاحظہ کی جاسکتی ہیں۔ فقط واللہ اعلم

(http://www.sessi.gov.pk)

: (http://www.sessi.gov.pk/functions.htm)۔ http://www.sessi.gov.pk/cashbenefits.htm

(http://www.eobi.gov.pk)

 http://www.eobi.gov.pk/introduction/Pension.html

http://www.eobi.gov.pk/investment/Invest-one.jpg

http://www.eobi.gov.pk/investment/Placement-T-Bills-Funds.pdf

 http://www.eobi.gov.pk/investment/ndx-eobi-inv.html 

: http://www.eobi.gov.pk/investment/Placement-T-Bills-Funds.pdf


فتوی نمبر : 143909201696

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں