میں یونیورسٹی کی ایک طالبہ ہوں اور دیوبند مذہب پر چلتی ہوں، مجھے اس معاملے پر آپ کی راہ نمائی مطلوب ہے:
میرا ایک دوست ہے جو کہ شیعہ ہے، دو سال سے میں اس کو جانتی ہوں، اس کے عقائد معتدل ہیں، نہ وہ حضرت علی کو خدا مانتا ہے اور نہ قرآن میں تحریف کا عقیدہ رکھتا ہے۔البتہ حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کو پہلا خلیفہ سمجھتا ہے، لیکن دیگر خلفائے راشدین کے بارے میں زبان درازی نہیں کرتا، وہ پانچ وقت کی نماز پڑھتا ہے اور نمازوں کو جمع نہیں کرتا اور اچھے اخلاق والا ہے۔
ان کے اپنے خاندان میں مختلف شیعہ سنی شادیاں ہو چکی ہیں۔اس کے نانا بھی سیرت سے سنی ہو گئے تھے اور اس کا کہنا یہ ہے کہ مجھے اپنے گھر والوں کی طرف سے مکمل آزادی ہے کہ میں کس طرح سے عبادت کروں۔ یہ لوگ روتے ہیں، لیکن کسی قسم کا ماتم وغیرہ نہیں کرتے اور نہ اس کو پسند کرتے ہیں۔
میں گزشتہ ڈیڑھ سال سے اپنے خاندان والوں کو تیار کرنے کی کوشش کررہی ہوں، لیکن وہ یہ کہتے ہیں کہ وہ شیعہ لڑکا ہے اور ان کو اپنے خاندان کی زیادہ فکر ہے بنسبت میری پسند کے۔ مجھے ایک عالم صاحب کے ذریعے سے آپ کی طرف راہ نمائی کی گئی ہے کہ آپ سے اس مسئلہ میں راہ نمائی حاصل کریں!
آپ کی شادی کے معاملے میں آپ کی پسند معتبر ہونی چاہیے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ درج ذیل امور زیادہ اہمیت کے حامل ہیں:
لہذا آپ ان باتوں پر سنجیدگی سے غور کریں اور اللہ تعالی سے دعا کریں کہ اللہ تعالی آپ کو نیک صالح شریکِ حیات عطا فرمائے جو اللہ تعالیٰ کے ہاں بھی آپ کے حق میں بہتر ہو۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144004201119
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن