بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

یونیورسٹی میں تعلیمی تکافل کی شرط کی صورت میں تکافل کرانا


سوال

 میں نے ہمدرد یونیورسٹی میں داخلہ لیا ہے ان کے شرائط میں سے ہے کہ آپ کو تعلیمی تکافل کرانا ہوگا،  تکافل نہ کرانے کی صورت میں کلاس میں بیٹھنے نہیں دیتے،  واضح رہے کے یہ پاک قطر جنرل پارٹیسیپینٹ تکافل فنڈ  ہے۔ از روئے  شریعت ہمارے لیے کیا ہوگا ؟

جواب

جمہور علماءِ کرام کے نزدیک  کسی بھی قسم کی  بیمہ (انشورنس) پالیسی، سود اور قمار (جوا) کا مرکب  ومجموعہ ہونے کی وجہ سے ناجائز اور حرام ہے، اور  مروجہ انشورنس کے متبادل کے طور پر  بعض ادارے  جو ”تکافل“ کے عنوان سے نظام  چلارہے ہیں، اس نظام سے متعلق اکثر جید اور مقتدر علماءِ کرام کی  رائے عدمِ جواز کی ہے، اور شرعی طور پر اس میں بھی انشورنس والی خرابیاں پائی جاتی ہیں، لہذاانشورنس کی طرح کسی بھی قسم کا تکافل کرانا جائز نہیں ہے۔

متعلقہ یونیورسٹی سے بات کرکے انہیں قائل کریں کہ آپ تکافل کی پالیسی نہیں لیں گے، اور اگر وہ نہیں مانتے تو کسی دوسری ایسی یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرنے کو کوشش کریں جہاں انشورنس یا تکافل کی شرط نہ ہو۔ نیز  تعلیمی اداروں کی انتظامیہ کو بھی چاہیے کہ وہ طلبہ کو اس طرح کی مشتبہ چیزوں پر مجبور نہ کیا کرے۔ اور حرام اور مشتبہ چیزوں سے خود بھی بچیں اور اپنے طلبہ کو بھی بچائیں، تاکہ دورانِ تعلیم نصرتِ خداوندی شامل حال رہے۔ فقط واللہ اعلم

تکافل سے متعلق مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنکس پر  جامعہ کے فتاویٰ ملاحظہ فرمائیں:

پاک قطر تکافل کی پالیسی خریدنا اور اس ادارے میں ملازمت کرنے کا حکم

( EFU ) ای ایف یو حمایہ تکافل کا شرعی حکم


فتوی نمبر : 144103200128

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں