اگر ہوا ہونے کا مسئلہ بہت زیادہ ہو جس کی وجہ سے ایک نماز میں تین چار مرتبہ وضو کرنا پڑے تو اس معاملے میں کیا حکم ہے؟ جتنی دفعہ وضو ٹوٹے اتنی دفعہ دوبارہ وضو کرنا ضروری ہے؟
صورتِ مسئولہ میں اگر ہوا خارج ہونے کا مرض مسلسل رہتا ہو، یعنی ایک نماز کے مکمل وقت میں اتنی مہلت بھی نہ ملتی ہو کہ باوضو ہو کر ہوا خارج ہوئے بغیر وقتی فرض ادا کر سکے تو اس صورت میں مذکورہ شخض معذورِ شرعی ہے، جس کا حکم یہ ہے کہ وہ ہر نماز کا وقت داخل ہونے کے بعد وضو کر لیا کرے اور اس نماز کا وقت ختم ہونے تک اس وضو سے جتنی عبادات کرنا چاہے کرلے، بشرطیکہ ہوا خارج ہونے کے علاوہ وضو ختم کرنے والا کوئی اور سبب نہ پیش آئے۔ تنویر الابصار مع الدر المختار میں ہے:
’’(وَصَاحِبُ عُذْرٍ مَنْ بِهِ سَلَسُ) بَوْلٍ لَا يُمْكِنُهُ إمْسَاكُهُ (أَوْ اسْتِطْلَاقُ بَطْنٍ أَوْ انْفِلَاتُ رِيحٍ أَوْ اسْتِحَاضَةٌ) أَوْ بِعَيْنِهِ رَمَدٌ أَوْ عَمَشٌ أَوْ غَرَبٌ، وَكَذَا كُلُّ مَا يَخْرُجُ بِوَجَعٍ وَلَوْ مِنْ أُذُنٍ وَثَدْيٍ وَسُرَّةٍ (إنْ اسْتَوْعَبَ عُذْرُهُ تَمَامَ وَقْتِ صَلَاةٍ مَفْرُوضَةٍ) بِأَنْ لَا يَجِدَ فِي جَمِيعِ وَقْتِهَا زَمَنًا يَتَوَضَّأُ وَيُصَلِّي فِيهِ خَالِيًا عَنْ الْحَدَثِ (وَلَوْ حُكْمًا)؛ لِأَنَّ الِانْقِطَاعَ الْيَسِيرَ مُلْحَقٌ بِالْعَدَمِ (وَهَذَا شَرْطُ) الْعُذْرِ (فِي حَقِّ الِابْتِدَاءِ، وَفِي) حَقِّ (الْبَقَاءِ كَفَى وُجُودُهُ فِي جُزْءٍ مِنْ الْوَقْتِ) وَلَوْ مَرَّةً (وَفِي) حَقِّ الزَّوَالِ يُشْتَرَطُ (اسْتِيعَابُ الِانْقِطَاعِ) تَمَامَ الْوَقْتِ (حَقِيقَةً)؛ لِأَنَّهُ الِانْقِطَاعُ الْكَامِلُ. (وَحُكْمُهُ الْوُضُوءُ) لَا غَسْلُ ثَوْبِهِ وَنَحْوِهِ (لِكُلِّ فَرْضٍ) اللَّامُ لِلْوَقْتِ كَمَا فِي :{لِدُلُوكِ الشَّمْسِ} [الإسراء: ٧٨] (ثُمَّ يُصَلِّي) بِهِ(فِيهِ فَرْضًا وَنَفْلًا) فَدَخَلَ الْوَاجِبُ بِالْأَوْلَى (فَإِذَا خَرَجَ الْوَقْتُ بَطَلَ) أَيْ: ظَهَرَ حَدَثُهُ السَّابِقُ، حَتَّى لَوْ تَوَضَّأَ عَلَى الِانْقِطَاعِ وَدَامَ إلَى خُرُوجِهِ لَمْ يَبْطُلْ بِالْخُرُوجِ مَا لَمْ يَطْرَأْ حَدَثٌ آخَرُ أَوْ يَسِيلُ كَمَسْأَلَةِ مَسْحِ خُفِّهِ‘‘. (شامي، باب الحيض، مطلب في احكام المعذور، ١/ ٣٠٥ - ٢٠٦،ط: سعيد) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144003200114
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن