بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

ہنڈی کے کاروبار میں معاوضے کا حکم


سوال

دبئی سے رقم (درھم) پاکستان میں روپیہ کی شکل میں بھیجنے کے ذرائع بینک یا ہنڈی ہے . بینک والے درھم کا پاکستانی روپیہ میں کم قیمت لگاکر تین دن میں پہنچاتے ہیں جب کہ ہنڈی والے زیادہ قیمت لگاتے اور اگلے دن متعلقہ بندے کو دیتے ہیں. ایسا کرنے کے لیے ہنڈی والے بطورِ معاوضہ 8 درھم لیتے ہیں. بینک کا طریقہ قانوناً ٹھیک جب کہ ہنڈی کے ذریعے رقم دوسرے ملک بھیجنا غیر قانونی تصور کیا جاتا ہے. ہنڈی کاروبار کرنے والے لوگ ظاہری طور پر کچھ اور کاروبار کرتے ہیں اور چپکے سے اسی دکان میں ہنڈی کا کاروبار کرتے رہتے ہیں . معلوم یہ کرنا ہے کہ ہنڈی کے ذریعے رقم بھیجنا شرعاً  کیسا ہے؟ اور ہنڈی والے رقم بھیجنے کا جو معاوضہ لیتے ہیں وہ ان کے لیے کیسا ہے؟

جواب

ہنڈی کا کاروبار ملکی وبین الاقوامی قوانین کی رو سے ممنوع ہے، اس لیے رقم کی ترسیل کے لیے جائز قانونی راستہ ہی اختیار کرنا چاہیے ۔  البتہ اگر کسی نے ہنڈی کے ذریعے رقم بھجوائی  تو ہنڈی کے کاروبار کرنے والے پر لازم ہو گا کہ جتنی رقم اس کو  دی جائے وہ  اتنی ہی رقم آگے پہنچا دے، اس میں کمی بیشی جائز نہیں ہے، ہاں بطورِ فیس الگ سے طے شدہ اضافی رقم بطورِ معاوضہ  لی جاسکتی ہے۔کرنسیوں کے مختلف ہونے کی صورت میں ( جیسا کہ سوال میں ایک طرف درہم ہے اور دوسری طرف پاکستانی روپیہ ہے) ادائیگی کے وقت اس ملک کی کرنسی کے مارکیٹ ریٹ کے مطابق ادائیگی کی جائے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008200320

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں