مسلم مرد ایک ہندو لڑکی کو مسلمان کرکے شادی کرتا ہے تو کیا جائز ہے؟ اور اگر جائز ہے تو پھر یہ مسئلہ ہے کہ لڑکی نے اسلام قبول کیا ہے، مگر لڑکے سے محبت کی وجہ سے نا کہ اسلام کی محبت کی وجہ سے تو کیا وہ لڑکی مسلم ہوجائے اور شادی جائز ہوگی ؟
واضح رہے کہ اسلام قبول کرنے کے حوالے سے دین نے ظاہر کا اعتبار کیا ہے، جیساکہ خدانخواستہ (والعیاذ باللہ) کوئی مسلمان زبان سے ایسا کلمۂ کفر کہہ دینے سے اسلام سے خارج ہوجاتاہے جس (کلمۂ کفر) میں تاویل نہ کی جاسکتی ہو، اور اُسے تجدیدِ ایمان کا حکم دیا جاتاہے، اسی طرح اگر کوئی غیر مسلم زبان سے کلمۂ اسلام پڑھ لے اور تمام باطل مذاہب اور ان کے عقائد سے براءت کا اظہار کردے تو شرعی اَحکام کے اعتبا ر سے وہ دیگر مسلمانوں کی طرح سمجھا جائے گا، رہی بات کہ اس نے کس وجہ سے اسلام کا اظہار کیا ہے یا اس کے دل میں کیا ہے؟! تو دلوں کے احوال اور پوشیدہ رازوں کا معاملہ اور ان پر فیصلہ کرکے جزا و سزا دینا اللہ سبحانہ وتعالیٰ کے سپرد ہے، لہٰذا صورتِ مسئولہ میں اگر ہندو لڑکی صدقِ دل سے اسلام قبول کرنے کے بعد اس کازبان سے اظہار بھی کرلیتی ہے تو اس سے مسلمان لڑکے کا نکاح جائز ہے۔ تاہم اگر قرائن قویہ سے یہ بات معلوم ہو کہ اس نے صرف محبت کی وجہ سے اسلام قبول کیا ہے تو اسے تصحیحِ نیت اور اِخلاص کے حوالے سے اسلامی تعلیمات بتادی جائیں، امید ہے کہ اسلام اس کے دل میں راسخ ہوجائے گا اور نیت کی اِصلاح ہوجائے گی۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144106201260
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن