بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

گھر کی خیر و برکت کے لیے اکتالیس (۴۱) مرتبہ سورہ یٰس پڑھنے کا حکم اور سورہ یٰس کے فضائل


سوال

گھر کی خیر و برکت کے لیے اکتالیس (۴۱ ) مرتبہ سورہ یٰس پڑھ سکتے ہیں؟

جواب

جی ہاں! گھر کی خیر و برکت کے لیے سورہ یٰس کا پڑھنا درست ہے؛  کیوں کہ قرآن مجید  پڑھنے سے برکت حاصل ہوتی ہے، سورہ یٰس کو حدیث مبارک میں قرآن کا دل کہا گیا ہے، اور اس کے پڑھنے کے بہت سے فضائل احادیث میں وارد ہیں۔ تاہم اکتالیس کا عدد سنت سے ثابت نہیں ہے؛ اس لیے اس کو سنت یا لازم نہیں سمجھنا چاہیے، البتہ بعض بزرگوں اور مشائخ کے مجربات سے اکتالیس (۴۱ ) کا عدد مفید ثابت ہوا ہے ؛ اس لیے اگر لازم سمجھے بغیر اکتالیس (۴۱) مرتبہ پڑھا جائے تو  کوئی حرج نہیں۔

سورہ یٰسین کے چند فضائل:

"عَنْ أَبِی هُرَیْرَةَ قَالَ : قَالَ رَسُولُ الله ﷺ :إِنَّ اللهَ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی قَرَأَ طٰهٰ وَیٰس قَبْلَ أَنْ یَخْلُقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ بَأَلْفِ عَامٍ ، فَلَمَّا سَمِعَتِ الْمَلَائِکَةُ الْقُرْآنَ، قَالَتْ :طُوبٰی لِأُمَّةٍ یَنْزِلُ هٰذَا عَلَیْهَا، وَطُوبٰی لِأَجْوَافٍ تَحْمِلُ هٰذَا، وَطُوبٰی لِأَلْسِنَةٍ تَتَکَلَّمُ بِهٰذَا". ( سنن الدارمي ۳۴۵۷
ترجمہ: ’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا : اللہ تعالیٰ نے زمین اور آسمان کی تخلیق سے ایک ہزار سال پہلے سورۃطٰہٰ اور سورۃ یٰس کی تلاوت فرمائی۔ جب فرشتوں نے سنا تو کہنے لگے :خوشی اس امت کے لیے جن پر یہ سورتیں نازل ہوں گی ، سعادت مند ہیں وہ سینے جوان سورتوں کو محفوظ کریں گے ، اور سعادت مند ہیں وہ زبانیں جو ان سورتوں کی تلاوت کریں گی ۔‘‘ 
" عَنْ أَنَسٍ قَالَ النَّبِّيُ ﷺ :‘‘ إِنَّ لِکُلِّ شَیْءٍ قَلْبًا، وَقَلْبُ القُرْآنِ یٰس، وَمَنْ قَرَأَ یٰس کَتَبَ اللهُ لَهُ بِقِرَاءَتِهَا قِرَاءةَ القُرْآنِ عَشْرَ مَرَّاتٍ". ( سنن الترمذي ۲۸۸۷
ترجمہ: ’’حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ہر شے کا ایک دل ہے ،قرآن کا دل یٰسِین ہے ،جو شخص اسے پڑھتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے لیے دس قرآن کا ثواب لکھتے ہیں ۔‘‘ 
"عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ ،قَالَ : بَلَغَنِي أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ قَالَ :« مَنْ قَرَأَ یٰس فِي صَدْرِالنَّهَارِ، قُضِیَتْ حَوَائجُهُ»". ( سنن الدارمي (۳۴۶۱)،المعجم الأوسط للطبراني (۳۹۰۳)
ترجمہ: ’’حضور اکرم ﷺ نے فرمایا :جو شخص دن کے اول حصّے میں سورۃ یٰس پڑھ لیتا ہے اس کی پورے دن کی ضروریات پوری کردی جاتی ہیں ۔‘‘ 
"قَالَ رَسُولُ اللهِ  ﷺ :« مَنْ دَاوَمَ عَلٰی قِرَاءَةِ یٰس کُلَّ لَیْلَةٍ، ثُمَّ مَاتَ مَاتَ شَهِیْدٌ". ( المعجم الأوسط للطبراني ۱۰۱۰
ترجمہ: ’’جس شخص کا ہر رات سورۃ یٰس پڑھنے کا معمول ہو، پھر وہ شخص اپنے بستر پر مرے اللہ تعالیٰ اس کو شہداء میں شامل فرمائیں گے ۔‘‘ 
"سَمِعْتُ أَبَاهُرَیْرَةَ یَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ : مَنْ قَرَأَ یٰس فِي لَیْلَةٍ أَصْبَحَ مَغْفُورًا لَهُ". ( مسند أبي یعلی ۶۲۲۴
ترجمہ: ’’جو شخص رات کے وقت سورۃ یٰس پڑھ لیتا ہے وہ اس حال میں صبح کرتا ہے کہ اس کے پچھلے تمام (صغیرہ )گناہ بخش دیے جاتے ہیں ۔‘‘ 
بعض روایات میں شبِ جمعہ میں سورہ یٰس پڑھنے کی بھی فضیلت آئی ہے۔ ایک حدیث مبارک میں نبی اکرم ﷺ نے فرمایا
"وَإِنَّ فِي کِتَابِ اللهِ لَسُورَةً تُدْعَی الْعَزِیزَةَ وَیُدْعَی صَاحِبُهَا الشَّرِیفَ یَوْمَ الْقَیَامَةِ تَشْفَعُ لِصَاحِبِهَا فِي أَکْثَرَ مِنْ رَبِیعَةَ وَمُضَرَ وَهِيَ سُورَةُ یٰس". (وذکر الترمذي الحکیم في نوادرالأصول، تفسیر القرطبي الجزء ۱۵،صفحه۳
ترجمہ: ’’بیشک کتاب اللہ میں ایک ایسی سورت ہے جس کو ’’العزیز ‘‘ کہا گیا ہے اور قیامت کے دن اس کے یاد کرنے والے کو شریف کہا جائے گا ، وہ شفاعت کرےگی اپنے صاحب کے لیے ربیعہ اور مضر (کے لوگوں کی تعداد )سے بھی زیادہ لوگوں کی ،اور وہ سورہ یٰس ہے‘‘۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909202254

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں