بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

گوہر شاہی کے متبعین سے نکاح کا حکم


سوال

میری بہن کی بیٹی شگفتہ کا نکاح 21 سال کی عمر میں دانش نامی لڑکے سے ہوا تھا، لڑکے کی عمر 29 سال تھی، لڑکا گوہر شاہی (جو باطل فرقہ ہے) سے تعلق رکھتا تھا ، یہ بات نکاح کے وقت معلوم نہیں تھی، نہ ہی لڑکے نے بتائی تھی، شادی کے بعد اک لڑکی پیدا ہوئی، اب بیٹی ہونے کے بعد لڑکی کو معلوم ہوا کہ اس کا شوہر گوہر شاہی کا ماننے والا ہے، لڑکی نے گوہر شاہی کے دین کو چھوڑنے کی بات کی لیکن لڑکا اس دین کو چھوڑنا نہیں چاہتا، اک جگہ سے لڑکی کو یہ کہا گیا کہ: آپ کانکاح ہی نہیں ہوا۔پہلےنہ لڑکا اور نہ ہی لڑکے کے خاندان کا کوئی فرد گوہر شاہی کو چھوڑنے پر راضی تھا ، لیکن پھر لڑکا اچانک  بریلوی ہونے پر راضی ہوگیا،یہ کہہ کر کہ : وہ بزرگوں  کو مانتے ہیں، اس لیے  ان میں شامل ہوجاؤں گا ، دیوبند میں شامل نہیں ہوں گا۔ لڑکی کو شک ہوا کہ: یہ بزرگوں  کا نام لے کر دھوکہ نہ دے رہا ہو؟ اب لڑکی پریشان ہے وہ کیا کرے؟ آیا نکاح ہوا تھا کہ نہیں؟ اگر نکاح ہی نہیں ہوا تو طلاق لینے کی ضرورت؟اور اگر نکاح ہوا تھا تو کس طرح سے حل تلاش کیا جائے،جواب عنایت کر دیجیے۔

جواب

گوہر شاہی کے متبعین اپنے باطل عقائد کی بناپر دائرہ اسلام سے خارج ہیں،ان سے سنی لڑکی کا نکاح منعقد ہی نہیں ہوتا؛اس لیے لڑکی فوری پر شوہر سے علیحدگی اختیارکرے، شرعاً طلاق کی بھی ضرورت نہیں ہے ؛ کیوں کہ نکاح ہی منعقد نہیں ہوا، تاہم قانونی طور پر تحفظ کے لیے لڑکے سے فوری طلاق حاصل کی جائےورنہ بذریعہ عدالت اسے طلاق دینے پر مجبور کیا جائے۔

لڑکے کایہ کہنا ہے کہ :میں بریلوی ہوجاتاہوں۔اگر وہ  آزادانہ اپنی  مرضی سے کوئی مسلک اختیار کرتا ہے تو اس کی مرضی پر ہے ،لیکن لڑکی ا س پر اعتماد نہ کرے، بلکہ اس سے علیحدہ رہے اورجب خوب تسلی ہوجائے کہ اس نے اسلام قبول کرلیا ہے  توپھر اپنے  حالات پر غور کرے۔اگراس وقت پھر رشتہ مناسب ہوتو دوبارہ نکاح کرلے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143811200069

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں