بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

گزشتہ سالوں کی زکاۃ ادا کرنے کا طریقہ


سوال

 میرا ایک چھوٹا کاروبار ہے، اس سال میں نے زکات کا حساب لگایا تقریباً ۳۰۰۰۰ کی زکاۃ  نکلی۔  اب سوال یہ ہے کہ میں نے پچھلے سالوں کی زکاۃ نہیں دی ہے،  آپ حضرات دین کی  روشنی میں راہ نمائی فرمائیں کہ میں پچھلے سالوں کی زکات کس حساب سے دوں حال یہ ہے کہ میرے پاس حساب کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں ہے؟

جواب

جس وقت آپ کے پاس پہلی مرتبہ بقدرِ نصاب مال  آیا تھا اس کے ٹھیک ایک سال بعد سے آپ پر سالانہ زکاۃ کی ادائیگی واجب تھی،  آپ کو چاہیے کہ آپ تمام گزشتہ سالوں کی مالیت کا اندازا  لگائیں اور اس کا چالیسواں حصہ (ڈھائی فیصد)  بطورِ زکاۃ  دیں، اور اگر  آپ شروع سے ہی صاحبِ  نصاب ہیں تو بلوغت کے سال سے زکاۃ  کا حساب شروع کریں۔اسی طرح ہر سال اپنے مال کا اندازا  لگا کر اس کا ڈھائیفیصد منہا  کرتے جائیں،  تمام سالوں کی جتنی رقم بنے وہ نوٹ کرلیں۔اگر تمام رقم فوری ادا کرنا ممکن نہ ہو تو تھوڑا تھوڑا کرکے ادا کیا جائے۔ اگر یقینی حساب لگانا مشکل ہو تو اندازے سے کچھ زیادہ ادا کردیجیے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010200834

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں