بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

گروی مکان لینا اور اس میں رہائش رکھنا


سوال

گروی مکان لینا اور اس میں رہائش رکھنا کیسا ہے،  جب کہ میں گروی  کے ساتھ رینٹ (1000) بھی pay کر رہا ہوں؟

جواب

اگر آپ کے پاس کوئی شخص مکان گروی رکھتا ہے اور کچھ قرض وغیرہ لیتا ہےتو یہ مکان مرہون (گروی)ہے اور آپ مرتہن ہیں، اور بلا اجرت اس گھر کا استعمال کرنا آپ کے لیے جائز نہیں ہے۔ لیکن   رہن کے مکان میں راہن کی اجازت سے کرایہ پر رہ سکتے ہیں، لیکن اس صورت میں  پہلا معاملہ (عقدِ رہن) کا ختم ہوجائے گا، اور اس پر اِجارہ (کرایہ داری) کے اَحکام جا ری ہوں گے، اور اگر گروی کے عوض ہی اس میں رہائش رکھی گئی تو یہ اپنے قرض سے نفع اٹھانا ہے جو شرعاً سود کے حکم میں ہے۔ نیز  اس مکان کا کرایہ بھی مارکیٹ ریٹ کے مطابق ہونا ضروری ہے، اگر کم رکھا جائے تو یہ قرض کی وجہ سے کرایہ میں ڈسکاؤنٹ اور ناجائز ہوگا۔

حاشية رد المحتار على الدر المختار (5/ 166):
’’لايحل له أن ينتفع بشيء منه بوجه من الوجوه وإن أذن له الراهن؛ لأنه أذن له في الربا؛ لأنه يستوفي دينه كاملاً فتبقى له المنفعة فضلاً؛ فتكون رباً، وهذا أمر عظيم، 
 قلت: وهذا مخالف لعامة المعتبرات من أنه يحل بالإذن إلا أن يحمل على الديانة وما في المعتبرات على الحكم.
ثم رأيت في جواهر الفتاوى: إذا كان مشروطاً صار قرضاً فيه منفعة وهو رباً، وإلا فلا بأس به ا هـ ما في المنح ملخصاً‘‘. 
  ’’وَالْغالِبُ مِنْ اَحْوَالِ النَّاسِ اَنَّهَمْ اِنَّمَا یُرِیْدُونَ عِنْدَ الْدَفْعِ اَلاِنْتِفَاعَ وَلَولَاه لَمَا اَعْطَاه الْدَّرَاهمَ وَهذا بِمَنْزِلَةِ الْشَرْطِ؛ لِأَنَّ الْمَعْرُوفَ کَالْمَشْرُوطِ وَهوَ یُعِیْنُ الْمَنْعَ‘‘. (الدر المختار مع ردالمحتار، ج۵/ ص۳۱۱) 
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144107200074

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں