بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

گدھے کے گوشت کی حرمت


سوال

گدھے کے حرام ہونے کی حدیث سے دلیل وضاحت کے ساتھ مطلوب ہے!

جواب

پالتو گدھے کے گوشت سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا اور غزوہ خیبر کے موقع پر باقاعدہ اعلان کیا گیا کہ آپ علیہ الصلاۃ والسلام نے گدھے کے گوشت سے منع فرمایا ہے، بعض صحابہ کرام کی ہنڈیا میں یہ گوشت پکایا جارہا تھا، اس اعلان کے بعد انہوں نے ہنڈیا میں چڑھے ہوئے گوشت کو پھینک دیا، جس طرح شراب کی حرمت سے قبل صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے پاس شراب موجود تھی، لیکن اعلان ہونے کے بعد شراب بہا دی گئی تھی، اسی طرح گدھے کے گوشت کو بھی گرادیا گیا تھا ۔

ممانعت کی روایت کئی کتابوں میں موجود ہے ، مسند احمد میں ہے:

"حدثنا سفيان عن الزهري عن الحسن وعبد الله ابني محمد بن علي عن أبيهما، وكان حسنٌ أرضاهما في أنفسنا، أن علياً قال لابن عباس: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن نكاح المتعة وعن لحوم الحمر الأهلية زمن خيبر". (مسند أحمد، مسند علي بن أبي طالب رضي الله عنه : ۱۔۵۲۰،ط:دارالحدیث قاہرہ )

اس کے علاوہ  ’’سنن ابی داود‘‘ ، ’’سنن ابن ماجہ‘‘، ’’المعجم الاوسط‘‘ اور دیگر کئی کتب میں بھی یہ ممانعت منقول ہے۔

امام طبرانی رحمہ اللہ نے اس کے ساتھ علت بھی ذکر کی ہے کہ یہ ’’رجس‘‘  ہے،  فرماتے ہیں:

"حدثنا أحمد بن يحيى بن خالد بن حيان قال: نا محمد بن يحيى بن إسماعيل الصدفي قال: نا عبد الله بن وهب قال: نا جرير بن حازم قال: نا أيوب السختياني، وعبد الله بن عون، وهشام بن حسان، عن محمد بن سيرين، عن أنس بن مالك قال: أتى رسول الله صلى الله عليه وسلم خيبر، فقيل: يا رسول الله، أفنيت الحمر، فأمر رسول الله صلى الله عليه وسلم أبا طلحة، فنادى: «إن الله ورسوله ينهيانكم عن لحوم الحمر الأهلية، فإنها رجس»". (المعجم الأوسط للطبراني، من اسمه أحمد :۱/۴۳،رقم الحدیث:۱۱۷،ط:دارالحرمین قاہرہ) 

امام طبرانی رحمہ اللہ نے ایک روایت میں یہ بھی نقل کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہانڈی میں بنے ہوئے گوشت کو گرانے کا حکم دیا ۔ملاحظہ فرمائیں:

"حدثنا أحمد بن رشدين قال: نا سعيد بن أبي مريم قال: نا إبراهيم بن سويد المدني قال: حدثني يزيد بن أبي عبيد، مولى سلمة قال: أخبرني سلمة بن الأكوع، أنهم يوم افتتحوا خيبر، رأى رسول الله صلى الله عليه وسلم نيراناً تتوقد، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «ما هذه النيران؟» قالوا: على لحوم الحمر الأنسية، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «أهريقوا ما فيها»، وكسروها، يعني: القدور، فقال رجل من القوم: أو نغسلها يا رسول الله. فقال: «أو ذاك»". (المعجم الأوسط، من اسمه أحمد:۱۔۷۸، رقم الحدیث :۲۲۳،ط:دارالحرمین قاہرہ)

ہانڈی کے گوشت پھینکنے سے متعلق روایت ’’مسند ابی عوانہ‘‘  میں بھی مذکور ہے۔

غرض یہ کہ رسول اللہ ﷺ کی طرف سے پالتو گدھے کے گوشت کی صراحتاً ممانعت آئی، اور آپ ﷺ نے اسے ناپاک قرار دیا، اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے اس سے حرمت ہی مراد لی، اسی لیے انہوں نے وہ گوشت بھی پھینک دیا جو پکنے کے لیے ہانڈی میں موجود تھا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012201699

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں