بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

گاؤں میں جمعہ اور عیدین کا قیام


سوال

علاقہ تورغر کالاڈھاکہ کے گاؤں دوڑ میں جس کی آبادی تقریباً 50 یا 60 گھروں پر مشتمل ہے، جس میں بجلی کے علاوہ کوئی سہولت میسر نہیں، لیکن وہاں کے امامِ مسجد نے اس گاؤں میں جمعہ کی نماز شروع کی ہے، اور اب عید کی نماز بھی پڑھائی ہے کیا اس گاؤں میں جمعہ اور عیدین کی نماز جائز ہے؟

جواب

1۔ جمعہ جائزہونےکی شرائط میں سےشہر یا ایسے بڑےقصبے کا ہونا ضروری ہے، جہاں تمام ضروریاتِ  زندگی بآسانی دستیاب ہوں، ہسپتال، ڈاکخانہ، تھانہ وغیرہ کا انتظام ہو، اگر یہ گاؤں ایسانہیں ہےتواس گاؤں میں جمعہ کےدن ظہرکی نماز پڑھی جائے گی۔جمعہ اور عیدین کا قیام یہاں درست نہیں۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909200934

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں