بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا یہ کہنا درست ہے کہ رمضان اچھا گزرے تو سارا سال اچھا گزرتا ہے؟


سوال

بعض لوگوں سے سنا ہے، وہ کہتے ہیں کہ رمضان المبارک سال کا قلب اور سردار ہے، اگر یہ درست رہاتو پورا سال درست رہے گا، کیا یہ بات درست ہے؟ 

جواب

سوال میں رمضان سے متعلق مذکور بات کے  قریب  قریب  ایک  نکتہ  حضرت مجدد الفِ ثانی احمد سرہندی رحمہ اللہ کے مکتوبات میں درج ہے، حضرت مجدد رحمہ اللہ ایک خط میں لکھتے ہیں: 
’’ماہِ رمضان المبارک تمام خیرات وبرکات کا جامع ہے ۔۔۔ اور شبِ  قدر جو اسی ماہ کا خلاصہ اور لبّ لباب ہے (وہ رات گویا) اس کا مغز ہے اور یہ مہینہ اس کے پوست کی مانند ہے، پس جو شخص اس مہینے کو جامعیت (یعنی تمام کو حسن وخوبی) کے ساتھ گزارے گا وہ اس کی خیر وبرکت سے مالامال ہوگا اور (ان شاء اللہ) تمام سال جمعیت (واطمینان) سے گزرے گا اور خیر وبرکت کے ساتھ بہرہ ور ہوتا رہے گا‘‘۔  
(مکتوباتِ  مجدد الفِ  ثانی ، دفتر اول ، مکتوب نمبر 162، مع ترجمہ مولانا زوار حسین شاہ رحمہ اللہ : 1/ 358، زوار اکیڈمی پبلی کیشنز، کراچی)

بظاہر یہی بات  ذرا مختلف پیرائے  میں کہی گئی ہے،  اس لیے رمضان کے متعلق یہ کہنے میں کوئی حرج نہیں۔  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012201568

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں