بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا نیک اولاد کے حصول کے لیے ہم بستری کا کوئی خاص وقت ہے؟


سوال

اولاد کے نیک ہونے کے لیے ہم بستری کا صحیح وقت کون سا ہے؟  اس کے  لیے کوئی خاص وقت ہے یا کسی بھی وقت کر سکتے ہیں؟

جواب

نیک اولاد کے حصول کے لیے ہم بستری کا کوئی خاص وقت شریعت میں مخصوص نہیں ہے، جس وقت چاہے ہم بستری کر سکتے ہیں، بس  اللہ تعالی سے دعا کرتے رہیں کہ اللہ تعالیٰ نیک اولاد عطا فرمائیں اور خاص کر اس دعا کو کثرت سے مانگا کریں:

{رَبَّنا هَبْ لَنا مِنْ أَزْواجِنا وَذُرِّيَّاتِنا قُرَّةَ أَعْيُنٍ وَاجْعَلْنا لِلْمُتَّقِينَ إِماماً} [الفرقان:  74]

البتہ بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ  جمعہ کے دن  اپنی بیوی سے جماع کرنا باعثِ اجر ہے،  چنانچہ امام بیہقی رحمہ اللہ نے  روایت نقل فرمائی ہے:

شعب الإيمان - البيهقي (3/ 98):
"عن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: أيعجز أحدكم أن يجامع أهله في كل جمعة؛ فإن له أجرين اثنين: أجر غسله وأجر غسل امرأته". 

یعنی کیا تم میں سے کوئی شخص اس بات سے عاجز ہے کہ اپنی بیوی سے ہر جمعے (کے دن) میں ہم بستری کرے! (یہ ترغیب اس لیے ہے کہ)  اس (شخص) کے  لیے دو اجر ہیں:  ایک اس کے اپنے غسل کا اور دوسرا اس کی بیوی کے غسل کا۔

نیز حدیث شریف میں آتا ہے کہ جو شخص اپنی بیوی سے جماع کا ارادہ رکھتاہو تو (بے ستر ہونے سے پہلے) یہ دعا پڑھ لے؛ اس لیے کہ اگر اس صحبت سے ان کے درمیان اولاد مقدر ہوئی تو اس کو شیطان کبھی ضرر نہیں پہنچا سکے گا، وہ دعا یہ ہے:

"بِاسْمِ اللهِ اَللّٰهُمَّ جَنِّبْنَا الشَّيْطَانَ وَجَنِّبِ الشَّيْطَانَ مَا رَزَقْتَنَا".

صحيح مسلم للنيسابوري (4/ 155):
"عن ابن عباس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: « لو أن أحدهم إذا أراد أن يأتى أهله قال: باسم الله اللهم جنبنا الشيطان وجنب الشيطان ما رزقتنا؛ فإنه إن يقدر بينهما ولد فى ذلك لم يضره شيطان أبدًا ».

حضرت شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا صاحب رحمہ اللہ نے شرح شمائل میں لکھا ہے کہ نماز کے اوقات میں اپنی بیوی سے ہم بستری کرنا اولاد کے نافرمان ہونے  کا سبب ہے۔ چناں چہ  مرد کا ایسے وقت میں ہم بستر ہونا جس سے جماعت فوت ہوجائے یہ اولاد کے نافرمان ہونے کا سبب بن سکتاہے؛ اس  لیے نماز کے اوقات میں بھی ہم بستری کرنے سے احتراز کرنا چاہیے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144103200242

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں