بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

میاں بیوی میں سے ایک کے انتقال کے بعد رشتے کاحکم


سوال

کیا شوہر  یا بیوی کے انتقال پر دونوں ایک دوسرے کے لیے نامحرم ہوجاتے ہیں؟

جواب

شوہر  کے انتقال کی صورت میں دورانِ عدت مرحوم شوہر کا حق اس کی بیوہ پر برقرار رہتا ہے، اور نکاح بھی عدت مکمل ہونے تک قائم رہتا ہے، لہٰذا اگر مرحوم شوہر کو غسل دینے والا کوئی مرد نہ ہو تو بیوہ اسے غسل بھی دے سکتی ہے۔ جیساکہ تنویر الابصار میں ہے:

( وهي لاتمنع من ذلك) (باب صلوة الجنازة، ٢/ ١٩٨، ط: سعيد)

فتاوی شامی میں ہے:

"و النكاح بعد الموت باق إلي أن تنقضي العدة". (باب صلوة الجنازة، ٢/ ١٩٨، ط: سعيد)

تاہم بیوی کے انتقال کی صورت میں نکاح کا رشتہ اس طور پر ختم ہوجاتا ہے کہ شوہر  مرحومہ بیوی کے جسم کو نہ بلا حائل چھو سکتا ہے، نہ غسل دے سکتا ہے اور نکاح کی وجہ سے بیوی کے وہ تمام رشتہ دار جن سے نکاح کی شرعاً اجازت نہیں تھی وہ سب کے سب حلال ہوجاتے ہیں، البتہ مرحومہ بیوی کے چہرے کو دیکھ سکتا ہے ، جنازہ کو کندھا دے سکتا ہے، مرحومہ بیوی کے محارم کے ساتھ اس کی قبر میں بھی اترسکتا ہے۔

تنویر الابصار میں ہے:

"(و يمنع زوجها من غسلها و مسها لا من النظر إليها علي الأصح) منية". (شامي، باب صلوة الجنازة، ٢/ ١٩٨، ط: سعيد)

خلاصة الفتاوي میں ہے: 

"وقال الإمام الأجل فخر الدين خان: يكره للناس أن يمنعوا حمل جنازة المرأة لزوجها مع أبيها و أخيها، و يدخل الزوج في القبر مع محرمها استحساناً، و هو الصحيح و عليه الفتوي." (١ / ٢٢٥) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144007200381

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں