ایک عمر رسیدہ مریض، جس کی دماغی اور جسمانی حالت بہت بری ہو, اس کی آسانی کے لیے کیا کرنا چاہیے؟ نیز اس کی آسانی کے لیے دعا مانگنا جائز ہے یا نہیں؟ اگر جائز ہے تو اس کے لیے کوئی خاص دعا یا عمل بتادیں!
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیماروں پر یہ دعا پڑھ کر دم فرمایا کرتے تھے:
"اَللّٰهُمَّ رَبَّ النَّاسِ، أَذْهِبِ الْبَأْسَ، وَاشْفِ أَنْتَ الشَّافِيْ، لَا شِفَاءَ إِلَّا شِفَاؤُكَ، شِفَاءً لَایُغَادِرُ سَقَمًا".
یعنی: ’’اے اللہ لوگوں کے ربّ! تکلیف کو دورفرما دے، توشفا دے دے تو ہی شفا دینے والا ہے۔ تیری ہی شفا شفا ہے۔تو ایسی شفا عطا فرما جو کسی قسم کی بیماری نہ چھوڑے۔‘‘
باقی اگر کسی مریض کی حالت بہت زیادہ خراب ہو اور مریض انتہائی تکلیف میں ہو تو اس کے لیے اللہ تعالیٰٰٰٰٰٰ سے اس کے حق میں عافیت کی دعا مانگنا بھی جائز ہے، اور ہر مشکل کے حل کے لیے آیتِ کریمہ "لا إله إلا أنت سبحانك إني کنت من الظالمین" نہایت مفید ہے؛ لہذا اس آیت کا خوب ورد کیا جائے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144010200454
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن