بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا عباسی اپنے نام کے ساتھ سید لگا سکتے ہے؟


سوال

کیا ’’عباسی‘‘  بھی اپنے نام کے ساتھ ’’سید‘‘  لگا سکتے ہیں؟

جواب

عباسی خاندان سادات میں سے ہے،  ان کے لیے اپنے نام کے ساتھ  ’’سید‘‘ لکھنا جائز تو ہے، لیکن ہمارے عرف میں ’’سید‘‘ کی اصطلاح حضرت علی رضی اللہ عنہ کی اس اولاد کے لیے مشہور ہوچکی ہے جو سیدہ فاطمۃ الزہراء رضی اللہ عنہا سے ہے، نیز عباسی خاندان کا تعارف ’’عباسی‘‘ کے ساتھ مشہور ہے، اس لیے عباسی کو اپنے نام کے ساتھ  ’’سید‘‘ نہیں لگانا چاہیے، خصوصاً جہاں اشتباہ ہو ۔

الفتاوى الهندية (1/ 189):

’’ولايدفع إلى بني هاشم، وهم آل علي وآل عباس وآل جعفر وآل عقيل وآل الحارث بن عبد المطلب، كذا في الهداية‘‘.

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 350):

’’(قوله: وبني هاشم إلخ) اعلم أن عبد مناف وهو الأب الرابع للنبي صلى الله عليه وسلم أعقب أربعةً وهم: هاشم والمطلب ونوفل وعبد شمس، ثم هاشم أعقب أربعةً، انقطع نسل الكل إلا عبد المطلب؛ فإنه أعقب اثني عشر، تصرف الزكاة إلى أولاد كل إذا كانوا مسلمين فقراء إلا أولاد عباس وحارث وأولاد أبي طالب من علي وجعفر وعقيل، قهستاني، وبه علم أن إطلاق بني هاشم مما لا ينبغي؛ إذ لاتحرم عليهم كلهم، بل على بعضهم، ولهذا قال في الحواشي السعدية: إن آل أبي لهب ينسبون أيضاً إلى هاشم، وتحل لهم الصدقة. اهـ.

وأجاب في النهر بقوله: وأقول: قال في النافع بعد ذكر بني هاشم: إلا من أبطل النص قرابته يعني به قوله صلى الله عليه وسلم: «لا قرابة بيني وبين أبي لهب؛ فإنه آثر علينا الأفجرين»، وهذا صريح في انقطاع نسبته عن هاشم، وبه ظهر أن في اقتصار المصنف على بني هاشم كفاية، فإن من أسلم من أولاد أبي لهب غير داخل؛ لعدم قرابته، وهذا حسن جداً، لم أر من نحا نحوه، فتدبره. اهـ‘‘. فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144104200958

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں