بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا سوتیلے بیٹے، بیٹیوں کو سوتیلی والدہ کی میراث میں سے حصہ ملے گا؟


سوال

میرے والد نے پہلی شادی ریحانہ خاتون سے کی،  جن سے دو بیٹیاں اور دو بیٹے ہیں، پہلی بیوی کا انتقال ہوگیا، اس کے بعد میرے والد نے میری والدہ سے شادی کی جن سے میں واحد اولاد ہوںٍ، سن ۲۰۰۰ میں میرے والد صاحب کا انتقال ہوگیا، اس کے دو سال بعد میرے بڑے (سوتیلے ) بھائی کابھی انتقال ہوگیا، بھائی نے اپنے پیچھے ایک بیوہ اور ایک اٹھارہ سالہ  معذور بیٹا چھوڑا، میرے سوتیلے بہن بھائی والد صاحب کی وراثت کو تقسیم کرنا نہیں چاہتے تھے جس کی وجہ سے مجھے کیس فائل کرنا پڑا اپنی والدہ کی زندگی میں والد کےانتقال کے ۱۹ سال بعد، کیس فائل کرنے کے بعد والدہ کاانتقال ہوگیا، قانوناً میری والدہ کا حصہ ان کے واحد وارث کو ملے گا جو کہ میں ہوں اور سوتیلے بچوں کو میری والدہ کے حصے میں سے کچھ نہیں ملے گا، میں یہ معلوم کرنا چاہتا ہوں کہ شریعت میری والدہ کے حصے کی تقسیم سے متعلق کیا کہتی ہے؟ کیا شریعت کی روشنی میں مجھے والد کی میراث میں سے میرا حصہ بھی ملے گا اور میری والدہ کا حصہ بھی مجھے ملے گا یا نہیں؟ اور کیا میرے سوتیلے بہن بھائیوں کو میری والدہ (جو کہ ان کی سوتیلی والدہ تھی) کے حصہ میں سے کچھ ملے گا یا نہیں؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں آپ کے والد کی میراث میں سے آپ کی والدہ کا جو حصہ بنتا ہے ان کا انتقال ہونے کی وجہ سے آپ کو اپنے حصہ کے ساتھ ساتھ ان کا حصہ بھی ملے گا، آپ کے سوتیلے (باپ شریک) بہن بھائیوں کو آپ کی والدہ کے حصے میں سے کچھ نہیں ملے گا۔اگر آپ کی والدہ کے والدین دونوں یا ان میں سے کوئی ایک زندہ ہوں تو ان کو بھی آپ کی والدہ کے حصے میں سے حصہ ملے گا۔ اگر وہ زندہ ہوں تو ان کا حصہ جاننے کے لیے دوبارہ سوال ارسال کرسکتے ہیں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012201354

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں