اگر حج کے دوران کوئی غلطی ہوجائے تو اس پر بیوی حرام ہوتی ہے یا طلاق ہوتی ہے؟
حج کے دوران غلطی ہوجانے سے بیوی کو طلاق نہیں ہوتی اور نہ ہمیشہ کے لیے حرام ہوتی ہے۔ البتہ اس غلطی کے ازالہ کے طور پر بعض صورتوں میں صدقہ ، بعض میں جزا مثل اور بعض میں دم (ایک چھوٹا جانور) یا بعض میں بدنہ ( ایک بڑا جانور) حدودِ حرم میں ذبح کرنا لازم ہوتا ہے ۔ تاہم اگر کسی نے طوافِ زیارت نہیں کیا (یا شرائط کی رعایت نہ رکھنے کی وجہ سے اس کا طوافِ زیارت ادا نہ ہوا ) تو جب تک وہ طواف نہ کرلے اس وقت تک اس کی بیوی اس کے لیے حلال نہیں ہوتی، گو کہ نکاح بدستور قائم رہتا ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144010201296
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن