بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا حج کے دوران کسی غلطی کی وجہ سے بیوی پر طلاق ہوجاتی ہے یا بیوی حرام ہوجاتی ہے؟


سوال

اگر حج کے دوران کوئی غلطی ہوجائے  تو اس پر بیوی حرام ہوتی ہے یا طلاق ہوتی ہے؟

جواب

حج کے دوران غلطی ہوجانے سے بیوی کو طلاق نہیں ہوتی اور نہ  ہمیشہ کے لیے حرام ہوتی  ہے۔ البتہ اس غلطی کے ازالہ کے طور پر بعض صورتوں میں صدقہ ، بعض میں جزا مثل اور بعض میں دم (ایک چھوٹا جانور) یا  بعض میں بدنہ ( ایک بڑا جانور) حدودِ حرم میں ذبح کرنا لازم ہوتا ہے ۔  تاہم اگر کسی نے طوافِ زیارت نہیں کیا (یا شرائط کی رعایت نہ رکھنے کی وجہ سے اس کا طوافِ زیارت ادا نہ ہوا ) تو جب تک وہ طواف نہ کرلے اس وقت  تک اس کی بیوی اس کے لیے حلال نہیں ہوتی، گو کہ نکاح بدستور قائم رہتا ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010201296

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں