بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا تائب گلوکاروں اور فلمسٹاروں کے گانے وفلمیں دیکھنے سے انہیں گناہ ملے گا؟


سوال

آج کل  ایسے لوگ دیکھنے میں آتے ہیں،  جو شروع زندگی میں گانے گاتے ہیں، فلمیں،  ڈرامے بناتے ہیں، لیکن تبلیغ والوں کی محنت سے وہ توبہ تائب ہوجاتے ہیں اور بعض مدارس میں بھی داخلہ لیتے ہیں،  پوچھنا  یہ ہے کہ ان کے ڈرامے گانے تو اب بھی چلتے ہیں، کیا انہیں اب بھی گناہ ملتا رہے گا یا توبہ سے یہ لوگ بری الذمہ ہوگئے،  اب صرف سننے اور دیکھنے والے گناہ گار ہیں؟ 

جواب

توبہ کی بنیادی شرائط  یہ ہیں:

گزشتہ گناہوں پر ندامت ہو، آئندہ نہ کرنے کا  پختہ عزم ہو اور فوراً ان گناہوں کو ترک کردیا جائے، نیز حقوق العباد ہوں تو ان کی ادائیگی کا نظم بنایا جائے اور حقوق اللہ کی تلافی کی فکر کی جائے،  نیز  ان گناہوں کی تلافی کی حتی الامکان کوشش کی جائے۔

لہذا سوال میں مذکور لوگوں نے جو فلمیں، ڈرامے بنائے اور گانے وغیرہ گائے ہوں، ممکنہ حد تک ان کے ختم کرنے کی کوشش بھی کریں، یعنی جن اداروں سے مل کر یہ چیزیں بنائی ہیں، ان سے ان کے ختم کرنے کا مطالبہ کریں، انٹرنیٹ پر ایسی ویب سائٹس اور اکاؤنٹس وغیرہ ختم کرنے کی ممکن کوشش کریں، اور جب اس طرح کا موقع آئے جہاں وضاحت کرکے لوگوں کو متوجہ کرسکتے ہوں وضاحت جاری کرتے رہیں، ان کی پوری کوشش کے بعد اگر لوگ کسی طرح ان چیزوں کو دیکھتے اور سنتے ہوں، لیکن انہیں لوگوں کا دیکھنا سننا ناگوار گزرتا ہو تو ان شاء اللہ یہ لوگ گناہ گار نہ ہوں گے اور امید ہے کہ ان کی گرفت نہ ہوگی۔

"قال أصحابنا وغيرهم من العلماء: للتوبة ثلاثة شروط: أن يقلع عن المعصية، وأن يندم على فعلها، وأن يعزم عزمًا جازمًا ألايعود إلى مثلها أبدًا، فإن كانت المعصية تتعلق بآدمي فلها شرط رابع، وهو: رد الظلامة إلى صاحبها، أو تحصيل البراءة منه، والتوبة أهم قواعد الإسلام، وهي أول مقامات سالكي طريق الآخرة". (شرح صحيح مسلم للنووي) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144106200207

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں