بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا بیوی کو رجوع کی اطلاع دینا ضروری ہے؟


سوال

رجوع میں بیوی کو اطلاع دینا ضروری ہے یا بغیر کسی اطلاع یا رابطہ کے رجوع ہو جاتا ہے؟

جواب

بہتر یہ ہے کہ شوہر بیوی کو رجوع کے متعلق بتا دے اور اس رجوع پر دو گواہ بھی قائم کرلے تاکہ عورت اپنے گمان کے مطابق عدت گزار کر کہیں نکاح نہ کرلے، لیکن اگر وہ بیوی کو رجوع کی اطلاع نہیں دیتا  تو اس کی چند صورتیں ہیں:

1۔ اگر عدت کے اندر شوہر رجوع کا دعوی کرتا ہے تو اس کی بات کا اعتبار ہوگا، چاہے بیوی رجوع کی تصدیق کرے یا اس کا انکار کرے۔

2۔ اگر شوہر عدت گزر جانے کے بعد  رجوع کا دعوی کرتا ہے اور بیوی اس کی تصدیق کرتی ہے تو شوہر کی بات کااعتبار ہوگا۔

3۔ اگر شوہر عدت گزر جانے کے بعد رجوع کا دعوی  کرتا ہے ،بیوی انکار کرتی ہے اور شوہر رجوع پر گواہ پیش کردے تو شوہر کی بات کا اعتبار ہوگا۔

اس تفصیل سے واضح ہوا کہ نفس رجوع کے واقع ہونے کے لیے بیوی کو اطلاع دینا یا اس سے رابطہ کرنا ضروری نہیں، تاہم اطلاع دینا بہتر ہے۔

الدر المختار مع رد المحتار (3/ 401 )

''(وندب إعلامها بها) لئلا تنكح غيره بعد العدة، فإن نكحت فرق بينهما وإن دخل، شمني.

(و ندب الإشهاد) بعدلين ولو بعد الرجعة بالفعل (و) ندب (عدم دخوله بلا إذنها عليها) لتتأهب وإن قصد رجعتها لكراهتها بالفعل كما مر.

(ادعاها بعد العدة فيها) بأن قال: كنت راجعتك في عدتك (فصدقته صح) بالمصادقة (وإلا لا) يصح إجماعاً (و) كذا (لو أقام بينة بعد العدة أنه قال في عدتها: قد راجعتها، أو) أنه (قال: قد جامعتها) وتقدم قبولها على نفس اللمس والتقبيل فليحفظ (كان رجعةً)؛ لأن الثابت بالبينة كالثابت بالمعاينة، وهذا من أعجب المسائل حيث لا يثبت إقراره بإقراره بل بالبينة (كما لو قال فيها: كنت راجعتك أمس) فإنها تصح (وإن كذبته) لملكه الإنشاء في الحال''۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909200371

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں