بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا اپنے دو حصے کسی اور کو دے کر اپنا مکمل جانور کرنا جائز ہے؟


سوال

میں نے ایک مہینہ پہلے قربانی کے لیے جانور میں دو حصے اپنے ڈالے تھے،  اب چوں کہ میں نے عقیقہ بھی کرنا ہے اپنے بیٹے کا۔  اور اب میرا ارادہ یہ بن رہا ہے کہ میں اپنے حصے کسی اور کو دے کر میں اپنا الگ جانور لے سکتا ہوں، تاکہ میری قربانی بھی ہوجائے اور بیٹے کا عقیقہ بھی ہوجائے، اور کسی مرحوم کی بھی قربانی ہوجاۓ،  کیا پہلے حصے کسی کو دے سکتا ہوں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں آپ کے لیے اپنے حصے  کسی اور کو دینا اور اپنا مکمل جانور جس میں آپ کی قربانی اور بچوں کے عقیقہ و دیگر کے حصے ہوں  کرنا جائز ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012200092

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں