بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا اپنا حق بتائے بغیر وصول کیا جا سکتا ہے؟


سوال

زید کا حق ہے  بکر کے پاس،  لیکن بکر زید کو اپنا حق نہیں دیتا,  کیا زید اپنا حق چوری کر کے  ان سے وصول کر سکتا ہے یا نہیں؟

جواب

اگر زید کا کوئی حق بکر  کے پاس ہے  اور بکر اس کو ادا نہیں کر رہا ہے  تو  زید کو  بکر کے مال میں سےاس کو بتائے بغیر اپنا حق وصول کرنے  کی شرعاً اجازت ہے، لیکن اس بات کا خیال رہے کہ اپنے حق سے زیادہ وصول نہ کر لے ورنہ سخت گناہ گار ہو گا, نیز ایسی صورت اختیار کرنے سے بھی بچنا چاہیے جو قانوناً چوری شمار کی جائے۔ 

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (4/ 95):
"وأطلق الشافعي أخذ خلاف الجنس للمجانسة في المالية. قال في المجتبى وهو أوسع فيعمل به عند الضرورة.
(قوله: وأطلق الشافعي أخذ خلاف الجنس) أي من النقود أو العروض؛ لأن النقود يجوز أخذها عندنا على ما قررناه آنفاً. قال القهستاني: وفيه إيماء إلى أن له أن يأخذ من خلاف جنسه عند المجانسة في المالية، وهذا أوسع، فيجوز الأخذ به وإن لم يكن مذهبنا، فإن الإنسان يعذر في العمل به عند الضرورة، كما في الزاهدي. اهـ. قلت: وهذا ما قالوا: إنه لا مستند له، لكن رأيت في شرح نظم الكنز للمقدسي من كتاب الحجر. قال: ونقل جد والدي لأمه الجمال الأشقر في شرحه للقدوري: أن عدم جواز الأخذ من خلاف الجنس كان في زمانهم لمطاوعتهم في الحقوق، والفتوى اليوم على جواز الأخذ عند القدرة من أي مال كان، لا سيما في ديارنا لمداومتهم للعقوق:
عفاء على هذا الزمان فإنه ... زمان عقوق لا زمان حقوق
وكل رفيق فيه غير مرافق ... وكل صديق فيه غير صدوق".                                 
 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012201110

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں