اگر کوئی شخص فرض کی پہلی رکعت میں سورۂ حشر کی آخری رکوع پڑھے اور دوسری رکعت میں سورۂ فلق پڑھے تو کیا نماز مکروہ ہو جائے گی؟ ایک صاحب کا اشکال یہ تھا کہ آخر میں ایک سورہ نہیں چھوڑ سکتے ہیں؟
مذکورہ صورت میں پہلی رکعت میں سورۂ حشر کی آخری آیات اور دوسری رکعت میں سورۂ فلق پڑھنے سے نماز بلا کراہت ہوگئی، آخری سورت یعنی سورۃ الناس چھوڑ دینے کی وجہ سے کراہت نہیں ہوگی، مذکورہ شخص کا اشکال درست نہیں ہے۔ مسئلہ یوں ہے کہ فرض نماز کی دو رکعتوں میں جان بوجھ کر آخری سورتوں میں سے دو سورتوں کے درمیان کسی ایک ایسی مختصر سورت کو چھوڑنا مکروہِ تنزیہی ہے جس سورت میں چھ سے کم آیات ہوں، مثلًا: پہلی رکعت میں سورہ کافرون پڑھیں اور دوسری میں صرف سورہ نصر کو چھوڑ کر سورۂ لہب پڑھنا مکروہِ تنزیہی ہے، درمیان میں دو یا زیادہ سورتیں چھوڑ کر پڑھنا مکروہ نہیں۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 546):
"(قوله: ويكره الفصل بسورة قصيرة) أما بسورة طويلة بحيث يلزم منه إطالة الركعة الثانية إطالة كثيرة فلايكره شرح المنية: كما إذا كانت سورتان قصيرتان، وهذا لو في ركعتين". فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144106200959
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن